شبستان کے معنی
شبستان کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شَبِس + تان }
تفصیلات
iفارسی اسم |شب| کے ساتھ لاحقۂ ظرفیت |بستان| ملنے سے |شبستان| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["امیروں کے سونے کی جگہ","خواب گاہ"]
اسم
اسم ظرف مکاں ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : شَبِسْتانوں[شَبِس + تا + نوں (و مجہول)]
شبستان کے معنی
١ - سَب باشی کی جگہ، رات بسر کرنے کا پر تکلف آراستہ ٹھکانہ، خوابگاہ، خلوت خانہ، حرم سرا۔
دیوارِ یار ہو کہ شبستان یار دو پل کو بھی کسی کے نہ سائے میں تھم یہاں (١٩٨٧ء، حرفِ سردار، ٧٣)
٢ - گھر، مکان، قیام گاہ، مسکن۔
یہ محلات و شبستان بہاراں ہر سو موج در موج رواں سیلِ نگاراں ہر سو (١٩٦٢ء، ہفت کشور، ٨)
٣ - مسجد کی وہ جگہ جہاں رات کو عبادت کرتے ہیں۔ (فرہنگِ آصفیہ؛ نوراللغات)
شبستان english meaning
a bed-chamber; a beda bed chamberbed chamberharem ; seraglio
شاعری
- سحر کیا دے گی پیغامِ بیداری شبستان کو
نقابِ رخ اُلٹ دو خود سحر بیدار ہوجائے - وہ نونہال پھولاں ہے جام خوے سو بادہ
نرگس اپس پلک سوں جھاڑو کرے شبستان - سب کو محو خواب راحت چھوڑ کر
نیند آتی ہے شبستان میں مرے - دیوا کر چندر شمع کر بھان کُوں
دِیابا دو جگ کے شبستان کُوں - دیوار کر چندر شمع کر بھان کوں
دبایا دو جگ کے شبستان کوں - وہ شمسہ رخشندہ ایوان امامت
وہ شمع سرافراز شبستان امامت - نالہ سوزاں کی شمعیں ، داغہائے دِل کے پُھول
دید کے قابل ہے سامانِ شبستان فراق - ثم باللہ کہ اللہ کے گھر سے ہے فروغ
کیوں نہ ہو شمع حرم شمع شبستان علی - دفن جب خاک میں ہم سوختہ ساماں ہوں گے
فلس ماہی کے گل شمع شبستان ہوں گے