شبہ کے معنی
شبہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شُبَہ }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور ہی استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٣٩ء کو "کلیاتِ سراج" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["بے یقینی","تسبیح کا دانہ","سنگ موسیٰ","سنگِ یشوب","سیاہ مونگا","ہم ظن"]
شبہ شُبَہ
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : شُبْہے[شُب + ہے]
- جمع : شُبہے[شُب + ہے]
- جمع استثنائی : شُبْہات[شُب + ہات]
- جمع غیر ندائی : شُبْہوں[شُب + ہوں (و مجہول)]
شبہ کے معنی
"میں نے محسوس کیا کہ میرے ارد گرد شبہے کی فضا ہے" (١٩٨٦ء، دریا کے سنگ، ٩٤)
شبہ کے مترادف
احتمال, تشکیک
آسا, بسان, تصویر, ساں, شباہت, شک, شکل, صورت, قطع, گمان, مانند, مثل, مشابہت, مطابقت, مماثلت, موافقت, نمط, وہم, ڈول, ڈھانچ
شبہ کے جملے اور مرکبات
شبہ کا فائدہ
شبہ english meaning
confusednessdoubtambiguity; suspicion; a defect (esp. in law)a flaw; presumption (of guilt)the planet mercuryuncertainty
شاعری
- با ہم شب وصال غلط فہمیاں ہوئیں
مجھ کو پری کا شبہ ہوا ان کو بھوت کا - ہے برابر درد دونوں آبلوں میں پاؤں کے
شبہ ہے خار ترازو کا مجھے ہر خار میں - تو بے شبہ اس برہمنی کے سار
خلاص افترے سوں ہوتو اے نگار - بے چون و بے چگون ہے بے شبہ ذات تیری
واھد احد صمد ہے اللہ نام تیرا - راز مکنون دلی تجھ پہ ہے ظاہر یک یک
تجھ سے انجاح مطالب ہے بلا شبہ و شک
محاورات
- شبہ دور (رفع) ہونا
- شبہ مٹانا
- شبہ کرنا
- شبہہ مٹنا نکلنا