شرابی کے معنی

شرابی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ شَرا + بی }

تفصیلات

iعربی سے ماخوذ اسم |شراب| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ نبست بڑھانے سے |شرابی| بنا۔ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیاتِ ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بادہ خوار","بادہ گسار","بادہ نوش","بادہ کش","شراب خوار","شراب نوش","مے گسار","مے نوش","مے کش","وہ شخص جو شراب پئے"]

شراب شَرابی

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع ندائی : شَرابِیو[شَرا + بِیو]
  • جمع غیر ندائی : شَرابِیوں[شَرا + بِیوں (و مجہول)]

شرابی کے معنی

١ - شراب پینے والا، نشے میں مست، متوالا۔

"شرابی ملزموں نے راولپنڈی جانے والی کار کو اغوا کر لیا" (١٩٨٩ء، جنگ، کراچی، ٣١ اکتوبر، ٣)

شرابی کے مترادف

قدح خوار

خراباتی, رِند, سرمست, شراب, صفت, متوالا, مخمور, مدماتا, مست, میخوار

شرابی کے جملے اور مرکبات

شرابی کبابی

شرابی english meaning

a wine-bibbera drunkard; a drunken manboozer |A|drunkard

شاعری

  • عمر بھر ہم رہے شرابی سے
    دل پُرخوں کی اِک گلابی سے!
  • دلِ پُرخوں کی اک گلابی سے
    عمر بھر ہم رہے شرابی سے
  • عمر بھر ہم رہے شرابی سے
    دل پر خُوں کی اک گلابی سے
  • زمانے کی نہ دیکھی جرعہ ریزی درد کچھ تونے
    ملایا مثل مینا خاک میں خوں ہر شرابی کا
  • بدبو میرے گھر نہ اے شرابی پھیلا
    ہے تیرا دہن نجاستوں کا تھیلا
  • ہوا ہے دل مرا مشتاق تجھ چشم شرابی کا
    خراباتی اپر آیا ہے شاید دن خرابی کا
  • مغاں و مغبچہ بھاگے شرابی کانپ اٹھے تھر تھر
    خم و قرابہ مینا و ساغر توڑ کر یکسر
  • بہکتا پاؤں مستی میں نہ گر میرے شرابی کا
    نہ پڑتا کان میں مستوں کے جھنکارا گلابی کا
  • چرسیئے بھنگڑ شرابی مفت خورے چانڈو باز
    مردم لائق ہیں اس دربار میں سرکار جمع
  • عمر بھر ہم رہے شرابی سے
    دل پرخوں کی اک گلابی سے

محاورات

  • شرابیوں سے دور ہی بھلے

Related Words of "شرابی":