شرمندگی کے معنی

شرمندگی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ شَر + مِن + دَگی }

تفصیلات

iعربی میں اسم |شرم| کے ساتھ |ندہ| بطور لاحقۂ صفت بڑھا کر |شرمندہ| سے |ہ| حذف کر کے |گی| بطور لاحقۂ کیفیت ملنے سے |شرمندگی| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["شرم ساری","شرمندہ ہونا","ہلکا پن"]

شرم شَرْمِنْدَہ شَرْمِنْدَگی

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

شرمندگی کے معنی

١ - شرمندہ ہونے کی حالت، خجالت، ندامت، شرم۔

"اپنی شرمندگی کو اپنی خفت کو اپنے احساس کو چھپانے کے لیے کسی کو فرصت نہ تھی۔" (١٩٨٨ء، نشیب، ٧٣)

شرمندگی کے مترادف

ذلت, خجالت, ندامت

انفعال, پشیمانی, تشویر, حیا, خجالت, خجلت, خفت, شرم, عار, غیرت, لاج, محجوبی, ندامت, ہیٹی

شرمندگی english meaning

shame-faced nessmodesty; shamedisgrace; repentancebashfulnessdisgracenose-band (for horse)regret ; sorrowshame

شاعری

  • آب ہو خجلت میں اپنا عکس دیکھا دوسرا
    کیا دوئی سیتی مجھے شرمندگی حاصل ہوئی
  • بھری آنکھیں کسو کی پوچھتے جو آستیں رکھتے
    ہوئی شرمندگی کا کیا ہمیں اس دست خالی سے
  • شرمندگی سیں لالہ بد رنگ ہو پھرا تھا
    ہو مہرباں انوں نے لب کی دیاں ہیں لالیاں
  • خطرہ شبنم نہیں شرمندگی کا ہے عرق
    دیکھ تجھ چہرے کی خوبی پھول گلشن میں لجا
  • جیوں شمع گل پڑیں گی شرمندگی سوں گل رو
    جس انجمن میںحاضر گوبند لال ہو گا
  • اس امر سے فزوں کوئی شرمندگی نہیں
    آقا کے بعد موت ہے یہ زندگی نہیں
  • دل سے شرمندگی اور جور ترا‘ طعن رقیب
    عشق نے سہج کیا مجھ پہ جو ہموار نہ تھا
  • دل سے شرمندگی اور جور ترا طعن رقیب
    عشق نے سہج کیا مجھ پہ جو ہموار نہ تھا

محاورات

  • آپ کی (خجالت) (شرمندگی) خفت میرے سر آنکھوں پر

Related Words of "شرمندگی":