شفیع کے معنی

شفیع کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ شَفِیع }بخشوانے والا

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٧٨ء کو "کلیاتِ غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آڑے آنے والا","خواہش گر","سفارش کنندہ","شفاعت کرنے والا","شفاعت کنندہ","شفعہ کا حق رکھنے والا","گناہوں کی سفارش کرنے والا","وکیل بیچ میں پڑنے والا"],

شفع شَفِیع

اسم

صفت ذاتی, اسم

اقسام اسم

  • لڑکا

شفیع کے معنی

١ - شفاعت کرنے والا۔

"شفیع، وکالت و سفارش کرنے والا یا بیع میں اپنے حق کو ظاہر کرنے والا" (١٩٨٤ء، فنِ تاریخ گوئی اور اس کی روایت، ١١٧)

شفیع الرحمن، شفیع اللہ

شفیع کے جملے اور مرکبات

شفیع الورا, شفیع جار, شفیع حشر, شفیع خلط, شفیع شریک, شفیع الامم

شفیع english meaning

have mark of (beating, etc.)Shafi

شاعری

  • رحمتہ اللعالمینی یا رسول!!
    ہم شفیع المذنبینی یا رسول
  • رحمتہ للعالمینی یا رسول
    ہم شفیع المذنبینی یا رسول
  • رحمت للعالمینی یا رسول!
    ہم شفیع المذنبینی یا رسول
  • رحمت للعالمینی یا رسول
    ہم شفیع المذنبینی یا رسول
  • شفیع ہو کے جہاں میں وہ راج تم راجے
    امید گاہ خدائی ہوا تمہارا راج
  • یہی حبیب خدا کا رسول ہے برحق
    یہی طبیب یہی ہے شفیع روز شمار
  • وہ کون شاہ خراساں امیر ابن امیر
    امام ضامن ثامن شفیع روز جزا
  • وہ کون شاہِ خراساں امیر ابنِ امیر
    امامِ ضامنِ ثامن شفیع روزِ جزا
  • سیہ و سرور محمد نور جاں
    بہتر و قہر شفیع مذنباں
  • حبیب خدا سید المرسلیں
    شفیع الوریٰ ہادی راہ دیں

Related Words of "شفیع":