شمارہ کے معنی
شمارہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شُما + رَہ }
تفصیلات
iفارسی سے ماخوذ اسم |شمار| کے ساتھ |ہ| بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے |شمارہ| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٧٩٧ء کو "عشق نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["کسی اخبار یا رسالے کا سلسلہ وار اشاعت نمبر"]
شمردن شمار شُمارَہ
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : شُمارے[شُما + رے]
- جمع : شُمارے[شُما + رے]
- جمع غیر ندائی : شُماروں[شُما + روں (و مجہول)]
شمارہ کے معنی
١ - گنتی، حساب؛ (مجازاً) حد۔
نہ اس کی بیدلی کا تھا کنارہ نہ اس کی آرزو کا تھا شمارہ (١٧٩٧ء، عشق نامہ، فگار، ٩٣)
٢ - ترتیب وار نمبر۔
"اس تین انچ میں کھونٹی کے شمارے کا نشان ڈالنا چاہیے۔" (١٩٤٤ء، مٹی کا کام، ٣٠)
٣ - کسی اخبار یا ادارے کا علی الترتیب نمبر وار پرچہ۔
"بھارت میں میرے متعلق چار خاص شمارے شائع ہونے ہیں۔" (١٩٦١ء، خطوطِ عبدالحق، ٢٣٧)