شناخت کے معنی
شناخت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شَناخْت }
تفصیلات
iفارسی میں مصدر |شناختن| سے حاصل مصدر |شناخت| مفہوم اور ساخت کے لحاظ سے من و عن اردو میں داخل ہوا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٨٩٩ء کو "رویائے صادقہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پہچاننا","تمیز پہچان","کرنا ہونا کے ساتھ"]
شَناختن شَناخْت
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
شناخت کے معنی
"وہ ہمیشہ یہ کہتے رہے کہ ان کو جو کچھ ملا ہے وہ پاکستان کی وجہ سے ملا ہے پاکستان ان کی شناخت ہے۔" (١٩٨٨ء، غالب، کراچی، جنوری، ٢٢٣)
"سیمیں کے چہرے پر بھی شناخت کا تاثر آتا ہے۔ حیرت سے اس کی طرف دیکھتی ہے۔" (١٩٨٠ء، وارث، ٤٠٦)
شناخت کے مترادف
تعارف, دانست, عرفان, عرف, علم, تعرف
آگاہی, پہچان, تمیز, شعور, شناختن, شناسائی, عرفان, عِلم, معرفت, واقفیت
شناخت english meaning
Understanding; knowledge; recognitionacquaintancefreshidentificationnewRecognition
شاعری
- تھے آنکھ کا حجاب وہ آنسو جو سربسر
شیریں شناخت کرنہ سکی شاہ دیں کا سر - کور باطن کو ہوکیا جوہرِ دانش کی شناخت
کہ پرکھتا نہیں جُز دیدہ بینا گوہر - بھوپتی کی آن سے جب آئے ہو
پَرجا کا پَرچا کیوں لائے ہو
(پرجا اور پرچا کا استعمال ملاحظہ فرمائیے کہ جب بادشاہوں والی شان سے آئے ہو تو رعایا یا عام آدمی والا انداز یا شناخت کیوں اختیار کیے؟)
محاورات
- پئے علم چوں شمع باید گداخت۔ کہ بے علم نتواں خدارا شناخت
- چندیں مدت خدائی کردی گاؤخر نہ شناختی