شناس کے معنی
شناس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شَناس }
تفصیلات
iفارسی مصدر |شناختن| سے حاصل مصدر |شناس| اپنی اصل ساخت اور مفہوم کے ساتھ بعینہ اردو میں داخل ہوا۔ اردو میں بطور اسم نیز بطور لاحقہ فاعلی استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٥٨٢ء میں "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پہچاننے والا","تمیز کرنے والا","جاننے والا","جیسے مردم شناس","دیدہ ور","قدر شناس","مرکبات میں جیسے قدر شناس"]
شناختن شَناس
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : شَناسوں[شَنا + سوں (واؤ مجہول)]
شناس کے معنی
اپنی شناس نے مجھے کی اس قدر رجوع آنکھوں کی سمت ہو گئی میری نظر رجوع (١٩٣٨ء، بُستان تجلیات، ٥٢)
"ان حرفوں کو یورپ کے زبان شناسوں نے رومن خطوں میں لکھ ڈالا ہے۔" (١٩٥٨ء، اردو ادب، ٩٧)
شناس کے جملے اور مرکبات
شناس نامہ
شناس english meaning
understandingintelligent; knowingacquainted withable to read (something)acquaintedknowing
شاعری
- ستم تو یہ ہے کہ ظالم سخن شناس نہیں
وہ ایک شخص کہ شاعر بنا گیا مجھ کو - یوں تو مرے خلوص کی قیمت بھی کم نہ تھی
کچھ کم شناس لوگ تھے‘ دولت پہ مرگئے - سرِ بزم جتنے چراغ تھے وہ تمام رمز شناس تھے
تری چشمِ خوش کے لحاظ سے نہیں بولتا تھا مگر کوئی - بہت ذہین و زمانہ شناس تھا لیکن
وہ رات بچوں کی صورت لپٹ کے رویا بھی - آیا تھا دور سے جو وہ مرد خدا شناس
آرام گاہ جان پیمبر کی تھی تلاش - معنی شناس منطق طیر آسمان شکوہ
فیض قدم سے طور تجلیٰ بنایہ کوہ - گھر پتلیوں میں کرنے لگا اہل دید کی
مردم شناس ناوک مژگان یار ہے - تھے منزلت شناس شہنشاہ بحروبر
قدموں تلے بچھاتے تھے انکھیں وہ دیدہ ور - ماں سے سوا شفیق ہیں اور حق شناس ہیں
بچے تمہارے فاطمہ زبرا کے پاس ہیں - حکمت عشق بو علی سوں نہ پوچھ
نئیں وہ قانون شناس اس فن کا
محاورات
- ایاز قدر خود بشناس
- بہررنگے کہ خواہی جامہ می پوش من انداز قدت رامی شناسم
- حریف را حریف مے شناسد
- سخن شناس نہ ای دلبرا خطا اینجاست
- سخن شناس نہ دلبرا خطا اینجاست
- سگ حق شناس بہ از مردم ناسپاس
- من خوب می شناسم پیران پارسا
- من خوب می شناسم پیراں پارسا را
- ولی راولی مے شناسد