شناسائی کے معنی

شناسائی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ شَنا + سا + ای }

تفصیلات

iفارسی سے ماخوذ اسم |شناسا| کے ساتھ |ئی| بطور لاحقۂ کیفیت ملنے سے |شناسائی| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٧٩٥ء کو "دیوانِ قائم" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جان پہچان","صاحب سلامت"]

شناختن شَناسا شَناسائی

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : شَناسائِیاں[شَنا + سا + اِیاں]
  • جمع غیر ندائی : شَناسائِیوں[شَنا + سا + اِیوں (واؤ مجہول)]

شناسائی کے معنی

١ - جان پہچان، واقفیت، صاحب سلامت۔

"میری نہ کوئی ذاتی شناسائی تھی نہ کوئی رابطہ تھا۔" (١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ١٤)

شناسائی کے مترادف

آشنائی, پہچان, تعارف, صاحب سلامت

آشنائی, تعارف, روشناسی, معرفت, واقفیت

شناسائی english meaning

knowledgeacquaintancecolonizer

شاعری

  • چوب حرفی بن الف بے میں نہیں پہچانتا
    ہوں میں ابجد خواں شناسائی کو مجھ سے کیا حساب
  • زندگی ساتھ ہے مدت سے نہیں یہ بھی غلط
    یہ بھی سچ ہے کہ نہیں اُس سے شناسائی تک
  • ٹوٹی نہیں طبقات کی دیوار ابھی تک
    ملنا نہ سہی‘ اُن سے شناسائی تو ہوتی
  • سب کو ہنسنے کی اجازت ہے کہاں گلشن میں
    چند کلیوں سے بہاروں کی شناسائی ہے
  • پروین کے ’’گِیتو‘‘ کے لیے ایک نظم

    ہاں مری جان‘ مِرے چاند سے خواہر زادے!
    بُجھ گئیں آج وہ آنکھیں کہ جہاں
    تیرے سپنوں کے سِوا کُچھ بھی نہ رکھا اُس نے‘
    کِتنے خوابوں سے‘ سرابوں سے الُجھ کر گُزری
    تب کہیں تجھ کو‘ ترے پیار کو پایا اُس نے
    تو وہ ‘‘خُوشبو‘‘تھا کہ جس کی خاطر
    اُس نے اِس باغ کی ہر چیز سے ’’انکار‘‘ کیا
    دشتِ ’’صد برگ‘‘ میں وہ خُود سے رہی محوِ کلام
    اپنے رنگوں سے تری راہ کو گلزار کیا
    اے مِری بہن کے ہر خواب کی منزل ’’گِیتو‘‘
    رونقِ ’’ماہِ تمام‘‘
    سوگیا آج وہ اِک ذہن بھی مٹی کے تلے
    جس کی آواز میں مہتاب سفر کرتے تھے
    شاعری جس کی اثاثہ تھی جواں جذبوں کا
    جس کی توصیف سبھی اہلِ ہُنر کرتے تھے

    ہاں مِری جان‘ مِرے چاند سے خواہر زادے
    وہ جِسے قبر کی مٹّی میں دبا آئے ہیں
    وہ تری ماں ہی نہ تھی
    پُورے اِک عہد کا اعزاز تھی وہ
    جِس کے لہجے سے مہکتا تھا یہ منظر سارا
    ایسی آواز تھی وہ
    کِس کو معلوم تھا ’’خوشبو‘‘ کی سَفر میں جس کو
    مسئلہ پُھول کا بے چین کیے رکھتا ہے
    اپنے دامن میں لیے
    کُو بَکُو پھیلتی اِک بات شناسائی کی
    اِس نمائش گہ ہستی سے گُزر جائے گی
    دیکھتے دیکھتے مٹی مین اُتر جائے گی
    ایسے چُپ چاپ بِکھر جائے گی
  • حوصلے پست نہ ہو جائیں توانائی کے
    زخم گہرے ہیں بہت تیغ شناسائی کے
  • چوب حرفی بن، الف بے میں نہیں پہچانتا
    ہوں میں ابجد خواں شناسائی کو مجھ سے کیا حساب
  • چاک جب دست محبت نے کیا دامان میم
    حسن مخفی سے نگاہوں کو شناسائی ہوئی
  • اکِ شناسائی ہمیں بھی تھی طرب سے قائم
    لیکن ایسی کہ جسے کہئے کہیں دیکھا ہے

Related Words of "شناسائی":