سبیل کے معنی
سبیل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَبِیل }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["کوئی چیز کسی نیک کام کے لئے وقف کردینا","پانی\u2018 دودھ\u2018 شربت\u2018 برف جو محرم کے موقع پر لوگوں کو دئے جائیں","شُرب گاہ","وہ جگہ جہاں پانی وغیرہ پلایا جائے"]
سبل سَبِیل
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : سَبِیلیں[سَبِی + لیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : سَبِیلوں[سَبِی + لوں (واؤ مجہول)]
سبیل کے معنی
"صدقہ دینے والا . وہ صدقہ کسی مرد صالح کو دے گا اور اسے خرابی کی سبیل میں خرچ نہیں کرے گا۔" (١٩٨٨ء، فاران، کراچی، فروری، ٢٢)
"زراعت اور معاشیات کی ارتھیاں جل رہی تھیں اور بظاہر بجھنے کی کوئی سبیل نہ تھی۔" (١٩٨٦ء، جوالامکھ، ٢٤٦)
"سبیل پر خوب تن کے پانی پیا اور تکیے پر جا کر کوڑیاں کھیلنے لگا۔" (١٨٨٠ء، فسانۂ آزاد، ١٨٩:٢)
یا خون تیرا جلسۂ احباب میں مباح یا دوستوں کے واسطے کر مال تو سبیل (١٩٣٠ء، اردو گلستان، ٢١٣)
"اس کے گوشے شرقی و جنوبی میں دو ٹوٹی والی سبیل وضو کے واسطے۔" (١٨٦٤ء، تحقیقات چشتی، ٦٨٢)
"مال جس شخص پر حوالہ ہو رہے اس پر میعاد مذکور تک ہو گا اور مانگنے والے کو قرض دار پر کچھ سبیل نہ رہے گی۔" (١٨٦٦ء، تہذیب الایمان (ترجمہ)، ٤٦٤)
سبیل کے مترادف
راہ, روڈ, روش, راستہ
باٹ, بٹیا, پوسالا, پیاؤ, تدبیر, جادہ, خیابان, ذریعہ, راہ, رستہ, سبب, سَبَّلَ, شُرب, طریق, طریقہ, لیک, منّھل, وسیلہ, ڈگر, ڈھنگ
سبیل کے جملے اور مرکبات
سبیل اللہ, سبیل بندی
سبیل english meaning
Wayroadpath; coursemanner or proceeding; manner; means of access; water or sherbet given to thirsty travellers during the festival of the Moharram; a shed in which water is kept for thirsty travellers; water or other drink given as a pious dutyabsurditycourseidlenessmannermeanspathunemploymentwater distributed to thirsty travellersway outworthlessness
شاعری
- راہ عدم کو جاتے ہیں خاموش قافلے
بہر جرس ہے سرمہ غبار اس سبیل کا - ناکوں پہ چوکیاں تھیں جزیروں میں اہتمام
مسدود ہو گئی تھی سبیل خط و پیام - آس پاس اس گڑھی کے آئی جھیل
گُم تھے برسات میں طریق و سبیل
محاورات
- سبیل نکالنا
- سبیل نکالنا (یا کرنا)