شوق سے کے معنی

شوق سے کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ شَوق (و لین) + سے }

تفصیلات

١ - بلا روک ٹوک، بے دھڑک، بے خوف اور بے پروا ہو کر۔, m["بے خوف","بے دھڑک","جس طرح دل چاہے","جوش یا سرگرمی سے","خواہش سے","خوشی سے","رغبت سے"]

اسم

متعلق فعل

شوق سے کے معنی

١ - بلا روک ٹوک، بے دھڑک، بے خوف اور بے پروا ہو کر۔

شاعری

  • تو یوں گالیاں غیر کو شوق سے دے
    ہمیں کچھ کہے گا تو ہوتا رہے گا
  • جی کھینچے جاتے ہیں فرط شوق سے آنکھوں کی اور
    جن نے دیکھا ایک دم اس کو سو بے دم ہوگیا
  • قصّہ تو ‌مختصر تھا وے طول کو کھینچا
    ایجاز دل کے شوق سے اطناب سا ہوا
  • شرم آتی ہے پہنچتے اودھر
    خط ہوا شوق سے ترسل سا
  • شوق سے دیدار کے بھی آنکھوں میں کھینچ آیا جی
    اس سمیں میں دیکھنے ہم کو بہت آیا کرو
  • حُسن کی دہشت عجب تھی وصل کی شب میں منیر
    ہاتھ جیسے انتہائے شوق سے شل ہوگیا
  • زمانہ بڑے شوق سے سُن رہا تھا
    ہمیں سوگئے داستاں کہتے کہتے
  • کِسی دھیان کے‘ کسی طاق پر‘ ہے دھرا ہُوا
    وہ جو ایک رشتہ درد تھا
    مرے نام کا ترے نام سے‘
    تِری صبح کا مِری شام سے‘
    سرِ رہگزر ہے پڑا ہُوا وہی خوابِ جاں
    جِسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لینے کے واسطے
    کئی لاکھ تاروں کی سیڑھیوں سے اُتر کے آتی تھی کہکشاں‘
    سرِ آسماں
    کسی اَبر پارے کی اوٹ سے
    اُسے چاند تکتا تھا رات بھر
    مرے ہم سفر
    اُسی رختِ غم کو سمیٹتے
    اُسی خوابِ جاں کو سنبھالتے
    مرے راستے‘ کئی راستوں میں اُلجھ گئے
    وہ چراغ جو مِرے ساتھ تھے‘ بُجھ گئے
    وہ جو منزلیں
    کسی اور منزلِ بے نشاں کے غبارِ راہ میں کھو گئیں
    (کئی وسوسوں کے فشار میں شبِ انتظار سی ہوگئیں)
    وہ طنابِ دل جو اُکھڑ گئی
    وہ خیامِ جاں جو اُجڑ گئے
    وہ سفیر تھے‘ اُسی داستانِ حیات کے
    جو وَرق وَرق تھی بھری ہُوئی
    مِرے شوق سے ترے روپ سے
    کہیں چھاؤں سے‘ کہیں دھوپ سے
  • نہیں بے حجاب وہ چاند ساکہ نظر کا کوئی اثر نہ ہو
    اسے اتنی گرمی شوق سے بڑی دیر تک نہ تکا کرو
  • برے شوق سے مرے گھر جلا، کوئی آنچ تجھ پہ نہ آئے گی
    یہ زباں کسی نے خرید لی، یہ قلم کسی کا غلام ہے