شکوہ سنج کے معنی
شکوہ سنج کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شِک + وَہ + سَنْج (ن مغنونہ) }
تفصیلات
iفارسی سے مرکب توصیفی ہے۔ فارسی میں اسم |شکوہ| کے ساتھ فارسی مصدر |سنجیدن| سے فعل امر |سنج| بطور لاحقۂ صفت ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٨٦٩ء کو "دیوانِ غالب" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["شکایت کنندہ","شکوہ گزار","گلہ مند"]
اسم
صفت ذاتی
شکوہ سنج کے معنی
١ - شکایت کرنے والا، شاکی، شکوہ گذار۔
"قبروں کا وہی حال تھا جو بڑے شہروں میں مسلمانوں کا ہوتا ہے، بیری کے اجاڑ درخت، ڈھئی ہوئی دیواریں اور اوندھے پڑے ہوئے تعویز مردوں کی بے بسی اور زندوں کی بے تعلقی کے شکوہ سنج تھے۔" (١٩٨٢ء، مری زندگی فسانہ، ٦٤)
شکوہ سنج کے مترادف
شاکی, شکوہ گزار
شاکی
شاعری
- گردن جھکی ہوئی ہے زباں گو ہے شکوہ سنج
باطن ہے انقیاد جو ظاہر ملال ہے - جنوں کے جوش میں تھے شکوہ سنج تنگی دنیا
یہ میدان دیکھ کر یاد آگئی وہ گرم جولائی - ہم گلہ مند و شکوہ سنج نہ ہوں گے اگر مہتمم
دامن گلچیں عام رائے کا پاس کریں - مقام شکر ہے اے شکوہ سنج ناپرسی
کہ ننگ زخم جگر تھا خیال بخیہ گری