شگوفہ کے معنی
شگوفہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شِگُو + فَہ }
تفصیلات
iزبانِ فارسی سے اصل ساخت اور مفہوم کے ساتھ بعینہ اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٣٨ء کو "گلزارِ نسیم" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بغیر کھلا ہوا پھول","عجیب یا انوکھی بات"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : شِگُوفے[شِگُو + فے]
- جمع : شِگُوفے[شِگُو + فے]
- جمع غیر ندائی : شِگُوفوں[شِگُو + فوں (و مجہول)]
شگوفہ کے معنی
حیرت سے شگوفوں کی جھپکتی نہیں آنکھیں کس آن سے کانٹوں کا خریدار چلے ہے (١٩٦٧ء، شہرِ درد، ٢٠)
"شگوفہ بادام کے باغات میں ناچ اور نغمے کی محفلیں منعقد ہوئیں۔" (١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٦٣٨)
"تھیلی کی شکل کے سبز حصے سے ایک شگوفہ پھوٹتا ہے . اس طرح ایک نیا پودا بن جاتا ہے۔" (١٩٦٨ء، بے تخم نباتیات، ٢٩٩:١)
"آج نیا شگوفہ کھلا تھا نیچے آتے ہی تجاہل عارفانہ سے دو طرفہ سوالات و جوابات کا روغن چھڑکا اور بھٹیاں پھر بھڑک اٹھیں۔" (١٩٨٦ء، جوالا مُکھ، ٦٥)
"نہ یہ کوئی گپ یا شگوفہ ہے یہ ایک زندہ حقیقت ہے۔" (١٩٨٦ء، جنگ، کراچی، ٢٩، اگست، ٨)
نہ پھول فصلِ بہار پر تو، قریب ہنگام ہے خزاں کا کہاں کے نقش و نگارِ گلشن، یہ اِک شگوفہ ہے باغبان کا (١٩٣٥ء، ناز (میر علی نواز)، کلیات)
"اری نجبنیا لانا شگوفہ تو لانا دیکھ پیاری پاجامے کے کمر بند میں تھا۔" (١٩١٥ء، سجاد حسین، طرحدار لونڈی، ٥٧)
شگوفہ کے مترادف
کلی, نرالا
اُشغلہ, انوکھا, پشپ, پھول, جھوٹ, زہرہ, سقم, طُرفہ, طرہ, عجیب, عیب, غنچہ, گل, نرالا, نقص, کلغی, کلی, کھوٹ
شگوفہ کے جملے اور مرکبات
شگوفہ زار, شگوفہ کاری
شگوفہ english meaning
A flowera bud(F. نک چڑھی nak-cha|rhi)fastidioussurly
شاعری
- آسودگان کنج قفس چین سے تو ہیں
دیکھ اے صبا کھلا نہ شگوفہ بہار کا - چمن میں ہے یہاں رنگ آمیز
شگوفہ کھل رہا ہے مثل گلریز - آسود گان کنج قفس چین سے تو ہیں
دیکھ اے صبا کھلا نہ شگوفہ بہار کا - رُت بدلتے ہی بدل جاتا ہے رنگِ ارتقا
شاخِ گل کا زخم جب ابھرا‘ شگوفہ بن گیا
محاورات
- تازہ شگوفہ پھولنا یا کھلنا
- شگوفہ گاہ شگفتہ است گاہ خوشیدہ، درخت گاہ برہنہ است گاہ پوشیدہ
- شگوفہ پھوٹنا(یا کھلنا)
- شگوفہ چھوڑنا
- نیا شگوفہ چھوڑنا
- نیا شگوفہ کھلانا
- نیا شگوفہ کھلنا