شیفتہ کے معنی
شیفتہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شیف (ی مجہول) + تہ }
تفصیلات
iفارسی زبان میں مصدر |شیفتن| سے فعل ماضی مطلق واحد غائب |شیفت| کے ساتھ |ہ| بطور لاحقہ حالیہ تمام بڑھانے سے |شیفتہ| بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٧٧٢ء کو "دیوانِ فغاں" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["بکھرے بالوں والا","حیرت زدہ","دل دادہ"]
شفتن شیفْتَہ
اسم
صفت ذاتی
شیفتہ کے معنی
"میرے دوست اور میری صحافتی زندگی کے ساتھی غلام حسین اس کی تحریروں کے بے حد شیفتہ تھے۔" (١٩٨٥ء، حیاتِ جوہر، ١٢٢)
میر کی بات پہ ہر وقت نہ جھنجھلایا کر سڑی ہے خبطی ہے وہ شیفتہ ہے مجنوں ہے (١٨١٠ء، میر، کلیات، ٣٢٨)
شیفتہ کے مترادف
حیران, شیدا, عاشق
پریشان, پریمی, حیران, دیوا, شیدا, عاشق, فریفتہ, گرویدہ, لٹّو, مبہوت, متحیر, مجنوں, محب, مدہوش, مزاج, مفتون, کہلوٹ
شیفتہ کے جملے اور مرکبات
شیفتہ جمال
شیفتہ english meaning
Mad; distracted (with love)infatuatedenamored (of)
شاعری
- شیفتہ سبزہ خط کا نہ ہواے دل ہر گز
بے شعور اپنے لیے آپ نہ ذو کانٹے - نہیں ہے شیفتہ درپردہ تجھ پہ غیر تو کیوں
لگائی آنکھ ترے شہ نئیں کے پردے پر - ناگہاں باد موافق شیفتہ چلنے لگی
جان پر کل بن رہی تھی شور دریا دیکھ کر - وہ شیفتہ ہے گل کی میں ہوں روے یار کا
بلبل کا چہچہہ مجھے کیوں کر پسند ہو - کیفیت چشم اوس کی نظر میں ہے جو ساقی
دل شیفتہ نرگس شہلا نہیں ہوتا - منتظر تھا وہ تو جستجو میں یہ آوارہ تھا
شیفتہ تیرا ہی تھا جو ثابت و سیارہ تھا - حالی سخن میں شیفتہ سے مستفید ہوں
شاگرد میرزا کا مقلد ہوں میر کا
محاورات
- شیفتہ ہونا