صف انداز
{ صَف + اَن + داز }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم |صف| کے ساتھ فارسی مصدر |انداختن| سے صیغہ امر |انداز| بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٢٧ء کو "مراثی" کے حوالے سے شاد عظیم آبادی کے ہاں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
صفت ذاتی
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : صَف اَنْدازوں[صَف + اَن + دا + زوں (و مجہول)]
صف انداز کے معنی
١ - صف توڑنے والا، صف الٹ دینے والا، جنگجو۔
مصروفِ جنگ تھی وہ صف انداز و تندخو میدانِ کار زار میں تھا تا کمر لہو (١٩٢٧ء، مراثی، شاد عظیم آبادی، ٣٣)