صمیم کے معنی

صمیم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ صَمِیم }سچا، مخلص

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٩٢ء کو "دیوانِ محب دہلوی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["اندرونی حصہ","بے میل","حصہ کسی چیز کا","دل کا نچلا حصہ","گراں گوش","گونگا ہونا"],

صمم صَمِیم

اسم

صفت ذاتی, اسم

اقسام اسم

  • لڑکا

صمیم کے معنی

١ - خالص، بے لوث، سچا۔

 قوم میں ہو اتفاق اور ہو پہلا سا جوش ہمت ادھر ہو بلند عزم اُدھر ہو صمیم (١٩٣١ء، بہارستان، ٥٢)

٢ - بہرا

 اُس گُل کا وصف چشم سُناتا میں کیا امیر نرگس کا پھول باغ میں گوشِ صمیم تھا (١٨٧٢ء، مرآۃ الغیب، ٩٣)

صمیم عقیل، صمیم فیاض

صمیم کے جملے اور مرکبات

صمیم قلب

صمیم english meaning

choicepureunmixedgenuinesincere((Plural) متضادات mutazaddat|) Antonym [A~تضاد](F. & (Plural) متصلہ mut|tasilah) AdjoiningSameem

محاورات

  • صمیم قلب سے

Related Words of "صمیم":