صور کے معنی
صور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ صُور }
تفصیلات
iعربی زبان سے ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے اردو میں سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشنِ عشق" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["آواز نکالنا","ایک شہر","ایک قلعہ","جمع صورت کی","وہ ترئی جو حضرت اسرافیل قیامت کے دن پھونکھیں گے"]
صور صُور
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
صور کے معنی
["\"صور میں ایک پھونک پھینکی جائے گی۔\" (١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٦٨٥:٤)"]
["\"قیامت کے صور سے پہلے ہی خود انسانی وجود کو ایک مٹی کا ڈھیر ثابت کر دینے کا ایقان غالب ہے۔\" (١٩٨٧ء، حصار، ١٢)"]
صور کے جملے اور مرکبات
صور اسرافیل
شاعری
- وصل کی شب صور کی آواز تھی بانگ اذاں
ہم کو آثار قیامت ہوگئے آثار صبح - آواز کا وہ پاٹ دہل جس سے دہل جاے
کیا ذکر دہل صور کا دم دم میں نکل جاے - نسیم کیا ہے کہ روضے میں نفنہ جانوں کے
نہ گل ہو باد سے آواز صور کی قندیل - بین السطور ہے کہ یہ صبح نشور ہے
گویا صریر کلک بھی آواز صور ہے - صور محشر بھی نام ہے گویا
تیری جھانجن کا تیری چھاگل کا - عالم فکر میں ہوں بعث و فنا پر مختار
ہے صریر قلم فکر مرا نالہ صور - صور سرافیل ہے نالہ میرا
گور کے سوتوں کو خبر کرگیا - حشر میں دم کش بنے ہم صور کے
غل بڑھا فریاد سے فریاد کا
محاورات
- آئینہ کی صورت کر دینا
- آئینہ کی صورت ہو جانا
- آئینے میں (صورت) منہ تو دیکھو
- آدمی کی صورت نکل آنا
- آنکھوں میں تصور بندھنا
- آنکھوں میں تصور پھرنا
- آنکھوں میں صورت پھرنا
- آنکھوں کے سامنے تصور آنا یا نقشہ بھرنا
- آنکھیں صورت کو ترسنا
- اپنا پیسہ کھوٹا تو پرکھنے والے کا کیا قصور