طلاق کے معنی

طلاق کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ طَلاق }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بھی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٠٣ء کو "گنج خوبی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آزاد کرنا","انفساخِ عقد","بے قیدی","تیز زبانی","عورت کا قید نکاح سے آزاد ہونا","فسخِ نکاح","نکاح فسق ہونا"]

طلق طَلاق

اسم

اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : طَلاقیں[طَلا + قیں (ی مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : طَلاقوں[طَلا + قوں (و مجہول)]

طلاق کے معنی

١ - [ فقہ ] دو عادلوں کے حضور مجلس واحد میں اپنی منکوحہ کو قید نکاح سے آزاد کرنا، قید نکاح سے آزادی و رستگاری۔

"اس منشور پر عمل در آمد کیا گیا تو ہندو عورتوں کو بھی مسلمان خواتین کی طرح طلاق آسانی سے حاصل ہو جائے گی۔" (١٩٨٢ء، آتش چنار، ٣٠١)

٢ - دست برداری، ترک۔

"صوفی وہ ہے کہ تین طلاق سے موصوف ہوئے۔" (١٨٤٩ء، دستورالعمل انگریزی، ٢٨)

٣ - کسی چیز کو چھوڑنے کا عہد، شرط۔

"ہمارے بزرگوں نے طلاق لکھ دی ہے کہ جب تک چتور گڑھ کو فتح نہ کرلیں تب تک بروز شادی سیدھی چار پائی پر نہ سوئیں۔" (١٨٨٠ء، فسانہ آزادی، ٥٦٧:٣)

٤ - انکار؛ تردید؛ آزادگی؛ روانی، کشادگی۔ (ماخوذ: پلیٹس؛ فیروزاللغات)

طلاق کے مترادف

آزادی, چھٹکارا

آزادگی, آزادی, چھٹکارا, رستگاری, روانی, طَلَقَ, غلامی, فراخی, نجات, کشادگی

طلاق کے جملے اور مرکبات

طلاق نامہ, طلاق جبری, طلاق احسن, طلاق بدعت, طلاق حسن, طلاق بائن, طلاق رجعی, طلاق بتہ, طلاق سنت

طلاق english meaning

Divorcerepudiationdivorce

شاعری

  • ہوتا زاہد بھی تھا آمادہ پئے دامادی
    زال دنیا کو جو تھا بیٹھ رہا دے کے طلاق
  • میرے جو جھوٹ کو نہ سمجھے مذاق
    اس کی جنتی پہ سات بار طلاق

محاورات

  • اطلاق کرنا
  • جمعہ ‌کو ‌نکاح ‌ہفتہ ‌کو ‌طلاق
  • جمعے کو نکاح‘ ہفتے کو طلاق
  • رذالے کی جورو کو سدا طلاق

Related Words of "طلاق":