طناز کے معنی
طناز کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ طَن + ناز }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو زبان میں بطور صفت اور گاہے اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٢٥ء کو "سیف الملوک و بدیع الجمال" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["اشارہ باز","رمزو کنائے میں بات کہنے والا","مرکبات میں جیسے طاؤس طناز","مسخری کرنا","ناز سے چلنے والا","ناز کرنے والا","نازو نخرے سے چلنے والا","کثرت سے رمز اور کنایہ میں باتیں کرنے والا"]
طنز طَنّاز
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد ), صفت ذاتی
طناز کے معنی
[" نپٹ دلربائی کے طناز سوں لٹکتی اپس میں اپیں ناز سوں (١٦٢٥ء، سیف الملوک و بدیع الجمال، ١١٥)"]
[" بس شرم کر اے ملکہ طناز باز آ! دیتا ہے زیب جس کو ہر انداز ہر ادا (١٩٨٤ء، قہر عشق، ٢٥)"," پڑ گئے سوراخ دل میں گفتگوے یار سے بے کنایہ کے نہیں اک قول اوس طناز کا (١٨٤٦ء، کلیاتِ آتش، ٥٦)","\"اکبر الٰہ آبادی ایک شاعر طناز اور مزاح نگار کی حیثیت میں ابھرے۔\" (١٩٨٣ء، اردو ادب کی تحریکیں، ٣٥٩)"]
طناز کے مترادف
شوخ, چالاک, غماز, طرار
بیباک, چالاک, چنچل, شوخ, طرار, طَنَزَ, معشوق, نخریلا
طناز english meaning
Facetiousjocosejocundludicrousplayfulmirthful; one who ridiculesa deridermockerscoffer(rare) satiristlet by gones be bygones
شاعری
- نقش ناز بت طناز بہ آغوش رقیب
پائے طاؤس پئے خامہ مانی مانگے - نقش ناز بت طناز بہ آغوش رقیب
پائے طاؤس پئے خامۂ مانی مانگے - طناز سر بلند فلک سیر خوش سیر
چالاک برق تاز سمن برخجستہ فر - پہنی جو قبا جامہ گلدوز کی تم نے
طائوس صفت اور بھی طناز ہوئے تم - پل پل مٹک کے دیکھے ڈگ ڈگ چلے لٹک کے
وہ شوخ چھل چھبیلا طناز ہے سراپا - پل پل مٹک کے دیکھے ڈگ ڈگ چلے لٹک کے
وہ شوخ چھل چھبیلا طناز ہے سراپا - مجھ پر ولی ہمیشہ دلدار مہرباں ہے
ہر چند حسب ظاہر طناز ہے سراپا - گرچہ طناز یار جانی ہے
مایہ عیش جاودانی ہے