طنزو تشنیع

{ طَن + زو (واؤ مجہول) + تَش + نِیع }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم |طنز| کے ساتھ واؤ بطور حرف عطف لگا کر عربی اسم |تشنیع| لگانے سے مرکب عطفی بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٧ء کو "شہاب نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث )

طنزو تشنیع کے معنی

١ - طعنہ مہنا، چھیڑ چھاڑ، جلی کٹی بات۔

"دینی رجحان رکھنے والوں کو طنز و تشنیع کے طور پر مولوی کہا جاتا تھا۔" (١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ٢٤١)