طوفان زدہ
{ طُو + فان + زَدَہ }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم |طوفان| کے بعد فارسی مصدر |زدن| کا صیغہ حالیہ تمام |زدہ| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٤٢ء کو "کرنیں" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
صفت ذاتی
طوفان زدہ کے معنی
١ - طوفان کا مارا ہوا، (کنایۃً) تباہ، برباد۔
"جیسے طوفان زدہ اندھیری رات میں کوئی مسافر حوصلہ ہارنے کو ہو۔" (١٩٤٢ء، کرنیں، ١٠٩)