طوفان خیز

{ طُو + فان + خیز (یائے مجہول) }

تفصیلات

iعربی زبان سے ماخوذ اسم |طوفان| کے ساتھ فارسی مصدر |خاستن| سے مشتق صیغہ امر |خیز| بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٧١٨ء کو "دیوانِ آبرو" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت ذاتی

طوفان خیز کے معنی

١ - طوفان اٹھانے والا، طغیانی لانے والا۔

 ہو مصیبت تو نہیں کچھ خوف سیل اشک سے عیش ہو تو نفسِ طوفاں خیز سے ڈرتے رہو (١٩٢١ء، کلیات اکبر الٰہ آبادی، ١٦٢:١)