عاق کے معنی
عاق کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ عاق }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب کا مصدر ہے اردو میں بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٦٣ء کو "مولانا عبدی (پنجاب میں اردو)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["کاٹنا","ماں باپ سے سرکش","ماں باپ کا حکم نا ماننے والا","محروم الارث","محرومِ وراثت","نا فرمان","والدین کے خلاف"]
عاق عاق
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
عاق کے معنی
"پہلی بات یہ ہے کہ سید صاحب پہلے پیدائشی عاق نہیں تھے۔" (١٩٨٢ء، رو داد چمن، ٨٧)
"ہمیں ہمارے سوتیلے باپوں نے عاق کر رکھا ہے۔" (١٩٨٠ء، ماس اور مٹی، ١٣٩)
"متروک لفظ اور عاق کئے ہوئے لہجے بلا تکلف برتنے لگے۔" (١٩٦٠ء، علامتوں کا زوال، ٢٨)
عاق کے مترادف
سرکش
باغی, سرکش, عَقَّ, متمرد, نافرمان
عاق کے جملے اور مرکبات
عاق کردہ, عاق نامہ
عاق english meaning
severingcutting off (from); undutifuldisobedienthold (quail, etc.) in hand and press it to make it ready for fight
شاعری
- عاق کیرے مذہب منے قبلہ مجازی نئیں روا
قبلہ حقیقت کا یہی دلدار تجہ دیدار کا
محاورات
- آئی بی عاقلہ‘ سب کاموں میں داخلہ
- آئیں بی بی عاقلہ سب کاموں میں داخلہ
- آئیں بی عاقلہ سب کاموں میں داخلہ
- ال (١) عاقل تکفیہ الاشارہ
- العاقل تکفیتہ الارشارة
- تاکہ احمق باقی است اندر جہاں۔ مرد عاقل کے شود محتاج نان
- چراکارے کند عاقل کہ باز آید پشیمانی
- چو دیدم عاقبت خود گرگ بودے
- زیادہ جی کر کیا عاقبت کے بورئے سمیٹوگے
- عاق کرنا