عاقبت کے معنی
عاقبت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ عا + قِبَت }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم اور متعلق فعل مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٦٠٣ء کو "شرح تمہیدات ہمدانی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دارِ آخر","زمانہ آئندہ","قیامت کا دن"]
عقب عاقِب عاقِبَت
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), متعلق فعل
عاقبت کے معنی
["\"پانچ نمازیں اور تیس روزے فرض کر دئے گئے ہیں . تاکہ عاقبت کی تاریک منزل تمہارے لیے راہِ روشن بن جائے۔\" (١٩٧٨ء، چاربتیہ، ٦٩)","\"مسلمانوں کو پہلے دنیا کو فکر کرنی چاہیے عاقبت اس کے ساتھ سدھر جائے گی۔\" (١٩٨٥ء، مولانا ظفر عالی خان بحیثیت صحافی، ٦٦)","\"اب عاقبت میں اپنے باوقار شوہر کے ساتھ کسی شرمندگی کے بغیر آنکھیں چار کرسکوں گی۔\" (١٩٨٥ء، آتش چنار (پیش گفتار)، ث)"]
[" عاقبت کثرتِ عصیاں سے مرے گبھرا کر رہ گیا کاتب اعمال کو لکھنا باقی (١٨٧٨ء، گلزار داغ، ١٩٩)"]
عاقبت کے مترادف
آخرت, خاتمہ, نتیجہ, انجام
آخر, آخرت, اتمام, اخیر, انت, انجام, پایاں, پھل, ثمر, حشر, خاتمہ, عقب, عقبےٰ, مآل, محشر, نتیجہ
عاقبت کے جملے اور مرکبات
عاقبت الامر
شاعری
- قیس و فرہاد اور وامق عاقبت جی سے گئے
سب کو مارا عشق نے مجھ خانماں ویراں سمیت - منج سر تو بازی عشق کی آکر کھڑی ہے دیکھنا
کیوں ہوکر آگا عاقبت دل میں بڑا بھگلاٹ ہے - بشر کو عاقبت کار کا خیال رہے
بخیر دیکھئے اپنا مآل ہوکہ نہ ہو - باغباں ہم سے خشونت سے نہ پیش آیا کر
عاقبت نالہ کشاں بھی تو ہیں درکار چمن - گر عاقبت کے ملک کی خواہش ہے سلطنت
خوش خصلتی کے ملک میں اے خوش خصال چل - جو اپنی عاقبت کی خیر چاہو
رخ جاں بخش کوں اپنے دکھائو - جو اپنی عاقبت کی خیر چاہو
رخ جاں بخش کوں اپنے دکھاؤ - اے تو کہ یاں سے عاقبت کار جائے گا
غافل نہ رہ کہ قافلہ اک بار جائے گا
محاورات
- چو دیدم عاقبت خود گرگ بودے
- زیادہ جی کر کیا عاقبت کے بورئے سمیٹوگے
- عاقبت بخیر ہونا
- عاقبت بگاڑنا (یا خراب کرنا)
- عاقبت بگڑنا
- عاقبت خراب ہونا
- عاقبت خراب کرنا
- عاقبت گرگ زادہ گرگ شود گرچہ با آدمی بزرگ شود
- عاقبت گندی ہونا
- عاقبت گندی کرنا