عبارت کے معنی

عبارت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ عِبا + رَت }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بھی بطور اسم مستعمل ہے۔ اور سب سے پہلے ١٦٧٢ء کو "کلیات شاہی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["گزرنا","اندازِ نگارش","بیان جو لکھا ہوا ہو","طرزِ بیان","طرز تحریر"]

عبر عِبارَت

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : عِبارَتیں[عِبا + رَتیں (ی مجہول)]
  • جمع استثنائی : عِبارات[عِبا + رات]
  • جمع غیر ندائی : عِبارَتوں[عِبا + رَتوں (و مجہول)]

عبارت کے معنی

١ - (زبانی یا تحریری) بیان، مضمون، تحریر، اسلوب (معنی یا مفہوم کے مقابل)، تعبیر، ترکیب، بیان کرنا، نکل جانا؛ گزر جانا؛ وہ مطلب جو نثر میں بیان کیے جائے۔

"ان کے الفاظ کو الٹ کر پڑھیے تو وہ عربی بن جاتی ہے۔" (١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ٢٢٨)

٢ - مطلب، مفہوم، تعبیر۔

"ساری زندگی جدوجہد سے عبارت ہے۔" (١٩٨٣ء، کوریا کہانی، ١٠)

عبارت کے جملے اور مرکبات

عبارت آرائی, عبارت ظہری

عبارت english meaning

stylemode of expression or of explanationphrasephraseologya trope or figuresignificationimportmeaningCompositiondictioninterpretationmode of expression or explanation (in language)

شاعری

  • چمن تم سے عبارت ہے‘ بہاریں تم سے زندہ ہیں
    تمہارے سامنے پھولوں سے مرجھایا نہیں جاتا
  • … کئی سال ہوگئے

    خوابوں کی دیکھ بھال میں آنکھیں اُجڑ گئیں
    تنہائیوں کی دُھوپ نے چہرے جلادیئے
    لفظوں کے جوڑنے میں عبارت بکھر چلی
    آئینے ڈھونڈنے میں کئی عکس کھوگئے
    آئے نہ پھر وہ لوٹ کے‘ اِک بار جو گئے

    ہر رہگزر میں بِھیڑ تھی لوگوں کی اِس قدر
    اِک اجنبی سے شخص کے مانوس خدّوخال
    ہاتھوں سے گر کے ٹوٹے ہُوئے آئنہ مثال
    جیسے تمام چہروں میں تقسیم ہوگئے
    اِک کہکشاں میں لاکھ ستارے سمو گئے

    وہ دن‘ وہ رُت ‘ وہ وقت ‘ وہ موسم‘ وہ سرخُوشی
    اے گردشِ حیات‘ اے رفتارِ ماہ و سال!
    کیا جمع اس زمیں پہ نہیں ہوں گے پھر کبھی؟
    جو ہم سَفر فراق کی دلدل میں کھوگئے
    پتّے ج گر کے پیڑ سے‘ رستوں کے ہوگئے

    کیا پھر کبھی نہ لوٹ کے آئے گی وہ بہار!
    کیا پھر کبھی نہ آنکھ میں اُترے گی وہ دھنک!
    جس کے وَفُورِ رنگ سے چَھلکی ہُوئی ہَوا
    کرتی ہے آج تک
    اِک زُلف میں سَجے ہُوئے پُھولوں کا انتظار!

    لمحے‘ زمانِ ہجر کے ‘ پھیلے کچھ اِس طرح
    ریگِ روانِ دشت کی تمثال ہوگئے
    اس دشتِ پُرسراب میں بھٹکے ہیں اس قدر
    نقشِ قدم تھے جتنے بھی‘ پامال ہوگئے
    اب تو کہیں پہ ختم ہو رستہ گُمان کا!
    شیشے میں دل کے سارے یقیں‘ بال ہوگئے
    جس واقعے نے آنکھ سے چھینی تھی میری نیند
    اُس واقعے کو اب تو کئی سال ہوگئے!!
  • سیلف میڈ لوگوں کا المیہ

    روشنی مزاجوں کا کیا عجب مقدر ہے
    زندگی کے رستے میں‘ بچھنے والے کانوں کو
    راہ سے ہٹانے میں‘
    ایک ایک تنکے سے‘ آشیاں بنانے میں
    خُشبوئیں پکڑنے میں‘ گُلستاں سجانے مین
    عُمر کاٹ دیتے ہیں
    عمر کاٹ دیتے ہیں
    اور اپنے حصے کے پُھول بانٹ دیتے ہیں
    کیسی کیسی خواہش کو قتل کرتے جاتے ہیں
    درگزر کے گلشن میں اَبر بن کے رہتے ہیں
    صَبر کے سمندر میں کَشتیاں چلاتے ہیں
    یہ نہیں کہ اِن کا اِس شب و روز کی کاہش کا
    کچھ صِلہ نہیں ملتا!
    مرنے والی آسوں کا خُوں بہا نہیں ملتاِ

    زندگی کے دامن میں جس قدر بھی خوشیاں ہیں
    سب ہی ہاتھ آتی ہیں‘
    سب ہی مل بھی جاتی ہیں
    وقت پر نہیں ملتیں… وقت پر نہیں آتیں!
    یعنی ان کو محنت کا اَجر مِل تو جاتا ہے
    لیکن اِس طرح جیسے‘
    قرض کی رقم کوئی قسط قسط ہوجائے
    اصل جو عبارت ہو ’’پس نوشت‘‘ ہوجائے
    فصلِ گُل کے آخر میں پُھول ان کے کھلتے ہیں
    ان کے صحن میں سُورج دیر سے نکلتے ہیں
  • ہے یُوں کہ عبارت کی زباں اور ہے کوئی
    کاغذ مری تقدیر کا سادا بھی نہیں ہے
  • تمہارے لطف نامے کی عبارت تھی عجب پر پیچ
    تھکا میں فکر کر کر پر نہ کچھ مجھکو کھلا مطلب
  • سن یو بارا کھن کہیں اہل سخن پا کر امس
    یو عبارت خوب ہور مضمون ہے سارا سرس
  • لکھتا ہوں ایک مطربِ داؤد وش کو میں
    فولاد کے قلم سے عبارت زبور کی
  • مضموں عیاں ہوا جو عبارت پڑھی گئی
    خط یار کا مجھے خط لوح جبیں ہوا
  • ٹھرن ہار ناما عبارت کے سنگ
    پتنگاں کی پرواز سوں آب سنگ
  • کیا چیز ہے عبارت رنگیں میں شرحِ شوق
    خط کی طرح طبیعتِ بستہ اگر کھُلے

محاورات

  • عبارت ہوچکی مطلب پر ‌آؤ

Related Words of "عبارت":