عروج کے معنی
عروج کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ عُرُوج }بلندی، ترقی
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بھی بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٤٢١ء کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["چڑھنا","بلند ہونا","نزول کا نقیض"], ,
عرج عُرُوج
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد ), اسم
اقسام اسم
- لڑکی
عروج کے معنی
"صبح کو مشرق میں آفتاب طلوع ہوتا ہے اور بتدریج بلند ہوتا ہے جس کو عروج یا صعود آفتاب کہتے ہیں۔" (١٨٩٠ء، جغرافیۂ طبیعی، ١٧:١)
"مسلمانوں کے عروج اور ترقی کے ساتھ دمشق، بغداد، قرطبہ اور غرناطہ طب کے بڑے مراکز بن گئے۔" (١٩٨٥ء، طوبٰی، ٣٤٥)
عروج نشہ میں اندازہ خودی بھی تو ہے دل خراب کو احساسِ زندگی بھی تو ہے (١٩٦٢ء، پتھر کی لکیر، ٢٢)
"آپۖ کے علاوہ اور کسی کی روح کو موت اور مفارقت تن کے بغیر یہ عروج نصیب نہ ہوا۔" (١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٣٩٩:٣)
عروج کے مترادف
چوٹی, جوانی
ارتضاع, اُنچائی, اوج, اونچائی, بالیدگی, بلندی, ترقی, چوٹی, چڑھاؤ, چڑھنا, صعود, صعُود, عَرَجَ
عروج کے جملے اور مرکبات
عروج و زوال, عروج اقبال, عروج ماہ, عروج یافتہ
عروج english meaning
Ascent; ascension; rising; exaltation; zenithascensionAscentelevationexaltationheightrisingseed of a plant of dill kindUrooj
شاعری
- اُجڑ چکا ہوں‘ تو کیا ہے‘ اس کا ملال کیسا
محبّتوں میں عروج کیسا‘ زوال کیسا - جو آج میرا نہیں ہے‘ وہ کل میرا ہوگا
کہ ہر زمانہ عروج و زوال رکھتا ہے - گونج میں ٹوٹتے ستاروں کی
سب عروج و زوال سنتا جا - مرے فکر وفن تری انجمن، نہ عروج تھا نہ زوال ہے
مرے لب پہ تیرا ہی نام تھا مرے لب پہ تیرا ہی نام ہے - عروج اہل کرم کے لیے ہے دنیا میں
کس آبروسے ہوا پر سحاب رہتا ہے - جو برسر عروج ہیں اب فر زماننا
ان میں بھی جملہ فرد بشر بادشا نہیں - طرفتہ العین میں کی عرش معلی کی بھی گشت
شب معراج عروج توز افلاک گذشت - عروج قومی زوال قومی خدا کی قدرت کے ہیں کرشمے
ہمیشہ ردوبدل کے اندر یہ پولیٹیکل رہا ہے - بختِ سیاہ کا مرے دونا عروج ہے
طرہ لگا ہے جب سے شبِ انتظار ہے
محاورات
- اقبال عروج پر ہونا
- عروج پر ہونا
- عروج حاصل ہونا