عروس کے معنی
عروس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ عَرُوس }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بھی بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٩٧ء کو "دیوان ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["چمٹنا","خسرو کا پہلا خزانہ","کیکاؤس کا ایک خزانہ"]
عرس عَرُوس
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
عروس کے معنی
"سعادت مند شاگرد نے اپنے استاد کی غیر حاضری میں کئی مہینے صرف برات کو نوشہ کے گھر سے عروس کے گھر تک پہونچانے میں صرف کیے۔" (١٩٨٨ء، نگار، کراچی (سالنامہ)، ٥٨)
"شعیرہ . اس کی ایک قسم سرخ اور ڈھیلی ہوتی ہے جس کا نام عروس ہے اس کا مادہ بھی اکثر خون ہی ہوا کرتا ہے۔" (١٩٣٦ء، شرح اسباب (ترجمہ)، ١٢٣:٢)
عروس کے مترادف
بہو
بنری, بنّو, بنڑی, بنی, بہو, بہڑنا, بیاولی, دلہن, عَرَسَ, نبڑی
عروس کے جملے اور مرکبات
عروس الخط, عروس نو
عروس english meaning
A bridearchercritical personsagittairus
شاعری
- دست صبا میں نظم جو ہے لالہ زار کا
آنچل الٹ دیا ہے عروس بہار کا - صاحب کی آنکھ اب جو عروس اجل پہ ہے
اپنی بھی آنکھ خالق عزوجل پہ ہے - اگر چہ ٹوٹ چکا ساغر عروس بہار
ہنوز مستی باد شمال باقی ہے - عروس سلطنت نازاں رہے اپنی جوانی پر
حشم کا جاہ کا اقبال کا سہرا ترے سر ہو - ہوئی ہے فندق غنچوں کی بلبل شیدا
چمن میں آج حنا بند ہے عروس چمن - شاعر ہوں اور امیں ہوں عروس سخن کا میں
کرنل نہیں ہوں خان بہادر نہیں ہوں میں - یہاں جس نے عروس حسن کی زلفیں بنائی ہیں
اسی نے تیرہ روزی کی جفائیں بھی اٹھائی ہیں - خجل ہے جلوۂ مہتاب ہے وہ ضو تجھ میں
نہاں ہے شان ادائے عروس نو تجھ میں - بسمل جو ہر طف سپہ خود فروش تھی
مثل عروس رن کی زمیں سرخ پوش تھی - رخ سے عروس فتح کے برقع الٹ گیا
ظاہر ہوا ہلال ظفر ابر ہٹ گیا
محاورات
- آئینہ خیال میں جلوہ عروس مرگ دکھلانا
- آئینۂ خیال میں جلوۂ عروس مرگ دیکھنا
- آئینۂ شمشیر میں جلوۂ عروس مرگ دیکھنا
- حجاب نو عروس دربر شوہر نمی ماند۔ اگر ماند شب ماند شب دیگر نمی ماند
- خرآں را کسے در عروسی نخواند۔ ولیکن دم کاب وہیزم نخواند
- عروس خواب سے ہم آغوش ہونا
- عروس مرگ سے ہمکنار ہونا
- عروس نو ہم آغوش ہونا