عشق کے معنی
عشق کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ عِشْق }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بیحد محبت","رخصت کا سلام"]
عشق عِشْق
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
عشق کے معنی
ناز برداری کوئی آساں نہیں میں نے ناحق عشق کا دعویٰ کیا (١٩٨٣ء، حصار انا، ١١٩)
ہوا جو عشقِ ثنائے ابوتراب مجھے خدا نے کر دیا ذرے سے آفتاب مجھے (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٩٥:٤)
یاں غش ہیں شوقِ طوف میں یارانِ کعبہ کو اے نامہ بر تو کہیو یہ پیغام اور عشق (١٨١٨ء، انشاء، کلیات، ٧٤)
عشق کے مترادف
شغف, رومان, سودا[2], سہاگ, دھن, چاہت, الفت, جنون, تعشق
آفرین, اُلفت, بیت, پریت, پریم, پیار, پیت, چاہ, چاہت, حُب, دھت, رحمت, سلام, سینہ, شاباش, عَشَقَ, لگن, محبت, موہ, نیہا
عشق کے جملے اور مرکبات
عشق مجازی, عشق حقیقی, عشق باز, عشق الہی, عشق ازلی, عشق اللہ, عشق پرور, عشق پیچاں, عشق صادق
عشق english meaning
Loveexcessive lovepassion (for)passion
شاعری
- راہ دور عشق سے روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا
یہ شعر اس طرح بھی مشہور ہے
ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا - یہ نشانِ عشق ہیں جاتے نہیں
داغ چھاتی کے عبث دھوتا ہے کیا - جہاں پُر ہے فسانے سے ہمارے
دماغِ عشق ہم کو بھی کبھُو تھا! - سخت کافر تھا جن نے پہلے میر
مذہب عشق اختیار کیا! - گرمی عشق مانع نشو نما ہوئی!
میں وہ نہال تھا کہ اُگا اور جَل گیا - تھی لاگ اُس کی تیغ کو ہم سے سو عشق نے
دونوں کو معرکے میں گلے سے ملا دیا - آوارگانِ عشق کا پوچھا جو میں نشان
مُشتِ غُبار لے کے صبا نے اڑا دیا - اجزا بدن کے جتنے تھے‘ پانی ہو بہ گئے
آخر گُدازِ عشق نے ہم کو بہا دیا - گویا محاسبہ مجھے دینا تھا عشق کا
اس طور دل سی چیز کو میں نے لگا دیا - عشق کی تہمت جب نہ ہوئی تھی کاہیکو ایسی شہرت ہے
شہر میں اب رسوا ہیں یعنی بدنامی سے کام کیا
محاورات
- آتش عشق سے جلنا
- آتش عشق کو (سینے میں) چھپانا
- آثار عشق چہرے پر پائے جانا
- ابتدائے عشق ہے روتا ہےکیا۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا
- اظہار تعشق کرنا
- الا یا ایہا الساتی ادزکا سا ونادلہا ۔ کہ عشق آاساں نمود اول ولے افتاد مشکلہا
- بندۂ عشق شدی ترک نسب کن جامی کہ دریں راہ فلاں ابن فلاں چیزے نیست
- بیزر عشق ٹیں ٹیں
- بے زر عشق ٹیں ٹیں
- پیرے کہ دم ز عشق زند بس غنیمت است