عقاب کے معنی
عقاب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ عُقاب }
تفصیلات
iعربی زبان سے دخیل اسم جامد ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٤١ء کو "دیوان شاکر ناجی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پیچھے آنا","(کیمیا کی اصطلاح) نوشادر","اونچی جگہ","ایک جھنڈا پیغمبر صلى الله عليه وسلم کا","ایک سیاہ رنگ کے شکاری طاقتور بلند پرواز پرند کا نام جو آدمی کے برس دن کے بچے تک کو اٹھا کر لے جاتا ہے","ایک صورت سیارہ کا نام","ایک قسم کا گدھ","بڑا شکاری پرندہ","سزا دینے والا جیسے شدید العقاب"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : عُقابوں[عُقا + بوں (و مجہول)]
عقاب کے معنی
"عقاب اپنے نشیمن کی طرف لوٹ رہا ہے۔" (١٩٧٩ء، شیخ ایاز، شخص اور شاعری، ١١٢)
"توشہ خانہ مبارک میں . ایک سیاہ علم تھا جس کا نام عقاب تھا۔" (١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ١٩٠:٢)
شہ کو نظر بڑا علی اکبر کا راہوار چلائے اے عقاب کدھر ہے ترا سوار (١٨٧٤ء، انیس (انیس کے مرثیے، ٤٩٥:١))
"کولبۃ العتاب، نوکر کب داخل صورت ہیں اور چھ خارج صورت اور منجملہ کو کب داخل الصورت کے تین کو کب ہیں کہ ان کانسر طائر نام ہے۔" (١٨٧٧ء، عجائب المخلوقات (ترجمہ)، ٥٢)
عقاب کے مترادف
شاہ باز, شاہین
باز, تکلیف, جُرّہ, شاہین, شِکرہ, شہباز, عذاب, عَقَبَ
عقاب english meaning
An eaglebreach of the peacecausedo mischiefeagleinflictlossto do harm or injury
شاعری
- سرس کے جادو کی داستاں ہے اڈی سی
ہر جگہ بوڑھا عقاب بال کشا ہے - مثل عقاب دشت میں اڑ کر چلا وہ چال
بالا بلند جو تھے ہوئے وہ بھی پائمال - اک دم میں دی شکست خطا کو ثواب نے
غل تھا قفس کی تیلیاں توڑیں عقاب نے - کوئی عقاب کے چنگل میں جیسے ہو کودک
نگاہ یاس سے ماں دیکھتی ہو سوئے فلک - رن پر چڑھے حضور جو چڑھ کر عقاب پر
آیا عتاب رب سپہ نا صواب پر - پر خدنگ کا تیرے عجب ہے سناٹا
ہوا پہ سہم کے بال عقاب کانپے ہے - میں اس کی سیر و طیر کا اب کیا کروں بیاں
دریا میں جو نہنگ ہوا میں عقاب ہے