علق کے معنی

علق کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ عَلَق }

تفصیلات

iعربی زبان سے مشتق اسم |علقہ| کی جمع ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨١٨ء کو "کلیات انشاء" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["چیز جو لٹکائی جائے","لٹکا ہوا"]

علق عَلَقَہ عَلَق

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - جمع )

اقسام اسم

  • واحد : عَلَقَہ[عَلَقَہ]

علق کے معنی

١ - خون، گاڑھا یا جما ہوا خون۔

 خلق انسان کو کیا نامیہ اوس کو بخشی ہئیتِ جسم کو کرکے متشکل زعلق (١٨١٨ء، انشاء، کلیات، ٢١٩)

٢ - ایک کیڑا جو زیادہ تر ٹھہرے ہوئے پانی میں پیدا ہوتا ہے اس کی کئی قسمیں ہیں بعض چھوٹے بعض چار پانچ انچ لمبے ہوتے ہیں، جانداروں کے چمٹ جاتا ہے اور خون چوستا ہے، خون فاسد نکالنے کے لیے بطور علاج اسے جسم پر لگاتے بھی ہیں، جونک۔

"حقیقت میں زائد گوشت ہوتا ہے . جس کو علق یعنی جونک بولا جاتا ہے۔" (١٩٣٦ء، شرح اسباب (ترجمہ)، ١٦١:٢)

علق english meaning

hangingsuspended; adhering (to); anything hung or suspended; suspensory; attachmentloveaffection.neither .... nor [P]

شاعری

  • علق گو نہیں رکھتا کسی حورا شمائل سے
    مگر جاتی نہیں خار محبت کی کیٹک دل سے
  • اتنا عالم میں حذر خوں سے ہے خونخواروں کو
    خون فاسد کو بھی ہر گز نہ کرے نوش علق
  • راہب فاقہ کش اسلام کی گر بو پاوے
    لوہو اپنا وہ کلیسا میں پیے مثل علق

محاورات

  • بے لاگ آدمی کے متعلق کہتے ہیں
  • تعلق رکھنا
  • تعلق منقطع ہو جانا
  • تعلق ہوجانا یا ہونا
  • دل کو تعلق ہونا
  • متعلق کرنا
  • معلق پڑا ہونا

Related Words of "علق":