علیک کے معنی

علیک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ عَلَیک (ی لین) }

تفصیلات

iعربی زبان سے مشتق حرفِ جار |علٰی| کے ساتھ |ک| بطور ضمیر متصل واحد مخاطب لگانے سے |علیک| بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٤٦ء کو "قصۂ فعفور چین" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تجھ پر"]

اسم

متعلق فعل

علیک کے معنی

١ - تجھ پر، علیک اسلام (تجھ پر سلام ہو) کی تخفیف۔

 بہرِ کمال عزت دنیا و آخرت میں بس اک علیک تجھ سے اور مجھ سے اک تسلم (١٨٠٩ء، شاہ کمال، دیوان، ١١٢)

علیک کے جملے اور مرکبات

علیک سلیک

شاعری

  • بہر کمال عزت دنیا و آخرت میں
    بس یک علیک تجھ سے اور لک تسلّم
  • فلک پر ترے مکھ کی تشبیہ کوں
    ہوا سور چندر سلام علیک
  • تلون ایسا ان ابناے روزگار میں ہے
    کہ صبح ملیے تو ہے چرپری سلام علیک
  • شہید آل محمد خلاصۂ ایجاد
    نوادۂ نبی محترم سلام علیک
  • کریں نہ سیدھی نگاہ دوسری سلام علیک
    ہے اب کے یاروں کی یہ جھرجھری سلام علیک
  • بقول شاعر بنگالہ اظفری یوں رہ
    کہ کھانا گانٹھ کا ان سے نری سلام علیک
  • علیک البلاغ علینا الحساب
    ہیں نسناس اَکثرھم فسقون

محاورات

  • سونے کو سلام روپے کو علیک بھوکے کو نہ دیکھ
  • علیک سلیک
  • مل گئے کی سلام و علیک ہے
  • کھانا ‌پینا ‌گانٹھ ‌کا ‌اور ‌نری ‌سلام ‌و علیک

Related Words of "علیک":