عمر عزیز کے معنی
عمر عزیز کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ عُم + رے + عَزِیز }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم |عمر| کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر عربی زبان ہی سے مشتق اسم صفت |عزیز| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٨٨٦ء کو "دیوان سخن" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پیاری عمر"]
اسم
صفت ذاتی
عمر عزیز کے معنی
١ - پیاری زندگی۔
آہستہ آہستہ کہتے جارہے ہیں کہ یہ شخص جس نے جوانی پاکستان کے لیے اور عمر عزیز اس یونیورسٹی کے لیے لٹا دی۔" (١٩٧٩ء، رسالہ جدید سائنس، ٥٨)
شاعری
- کاروانی ہے جہاں عمر عزیز اپنی میر
رہ ہے درپیش سدا اس کو سفر کرنے کی - اسی سے دُور رہا اصل مدعا جو تھا!
گئی یہ عمر عزیز آہ رایگاں میری
محاورات
- چہل سال عمر عزیزت گذشت۔ مزاج تواز حل طفلی نگشت