لبالب کے معنی
لبالب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ لَبا + لَب }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اس |لب| کے ساتھ |ر| بطور لاحقۂ اتصال لگا کر فارسی اسم |لب| لگانے سے |لبالب| بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["بھرا ہوا","منہ تک بھرا ہوا","مُنہا منہ","مُنہا مُنہ","کناروں تک بھرا ہوا"]
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
لبالب کے معنی
١ - منھ تک بھرا ہوا، کناروں تک پُر، لبریز۔
اپنے محتاج پیالوں کو لبالب کرلے درد کہتا ہے کہ آنکھوں کو مہذب کرلے (١٩٩٢ء، افکار، کراچی، جون، ٣٨)
لبالب کے مترادف
سرشار, لبریز
پُر, لبریز
شاعری
- بھرا ہے دل مِرا جام لبالب کی طرح ساقی
گلے لگ خوب روؤں میں جو مینائے شراب آوئے - ساقی نے مے سے جام لبالب جو بھر دیا
چہرہ جھلک گیا مری آنکھوں میں حور کا - اب عیش کا اور غم کا برابر ہوا رتبہ
واں جام لبالب ہے یہاں چشم بھر آئی - لبالب پیالے دمادم سو جام
پیالے سو دوراں رواں والسلام - لبالب پیالے دما دم سو جام
پیالے سر دوراں رواں والسّلام - تجھ شوق سوں مدام لبالب ہے جام نین
شیشے میں دل کے جوش ہے نت اس شراب کا