عنبر کے معنی
عنبر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ عَم + بَر }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اس کا رنگ سیاہ ہوتا ہے وہ آگ پر پگھل جاتی ہے","ایک خوشبو جو سمندر میں بہتی ہوئی ملتی ہے","ایک عرب قبیلہ","مشکِ ماہی","ویل مچھلی کے بدن پر ایک قسم کا دنبل ہوتا ہے جس میں خون جمع ہو جاتا ہے جب یہ اچھا ہوتا ہے تو کھرنڈ جھڑ جاتا ہے","یہ عنبر ہے"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
عنبر کے معنی
١ - خاکستری رنگ کا ایک خوشبو دار مادہ جو عنبر نامی مچھلی کے پیٹ سے نکل کر سطح آب پر جمع ہو جاتا ہے بعض وقت اس مچھلی کا شکار کرکے اس کے پیٹ سے بھی نکال لیتے ہیں، عمدہ خوشبو، شاہ بو، خوشبو۔
اٹھا لذتِ عود و عنبر اٹھا اٹھا لطفِ زلفِ معطر اٹھا (١٩٧٧ء، سرکشیدہ، ١٣١)
عنبر کے جملے اور مرکبات
عنبر فشاں, عنبر شمامہ, عنبر سارا, عنبر بیز, عنبر آمیز, عبنر افشاں, عنبر اشہب, عنبربیز, عنبر مائع
عنبر english meaning
ambergrisa rich perfume
شاعری
- بزم ادا و ناز کوں وہ شوخ نازنیں
خوش بو کیا ہے عنبر موج نگاہ سوں - زخمی ہے جلاد فلک تجھ غمزۂ خوں ریز کا
ہے شور دریا میں سدا تجھ زلف عنبر بیز کا - سو اس زنجیر زلفاں سوں کتاں کوں تو کریا ہے بند
مسا داغ غلامی دے منجھے مجمر میں عنبر کر - دامن بسا رہی ہے اپنا نسیم تجھ سے
ہے موج موج اس کی عنبر شمیم تجھ سے - کوئی کہتا ہے بینی کو کہ ہے رشک گل زنبق
کوئی کہتا ہے چشم سر مگیں ہم چشم عنبر ہے - عنبر ہور عود و مشک و زعفران کا روت آیا ہے
اس تھے باس انو کا جگ میں کرتا ہے گلستانی - وو عنبر بزاں چوگنے مول سوں
دیا اون کوں سنے کیرے تول سوں - عنبر اور مشک کوں سر پر اڑائے
کہ بالوں بال میں موتی گندائے - نکہت جو سر بسر تھی رسول کریم کی
بو سونگھتے تھے گیسوئے عنبر شمیم کی - ہے بگڑنا ان حسینان جہاں کا اک بناؤ
پیچ و تاب روح ہے گیسوئے عنبر فام روح
محاورات
- دماغ جان کو معطر (معنبر) کرنا