عنوان کے معنی

عنوان کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ عُن + وان }

تفصیلات

iعربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پہلے واقعہ ہونا","دیباحہ کتاب","کوئی بات جو دوسری بات کی طرف اشارہ ہو","ہرچیز کا اول"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : عُنْوانات[عُن + وا + نات]
  • جمع غیر ندائی : عُنْوانوں[عُن + وا + نوں (و مجہول)]

عنوان کے معنی

١ - طرح، ڈھنگ سبیل، طور، پہلو۔

"اتنا کافی ہے کہ اسے کسی نہ کسی عنوان سے اس سے کوئی تعلق رہا۔" (١٩٥٠ء، چند ہم عصر، ٢٠٧)

٢ - کسی نظم یا مضمون وغیرہ کا سر نامہ۔

"عجم کا طریقہ یہ تھا کہ سلاطین کو خطوط لکھتے تھے ان میں عنوان پہلے بادشاہ کا نام ہوتا تھا۔" (١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ١٧٠:٣)

٣ - کسی کلام وغیرہ کا مطلب و مقصد یا تعلقات وغیرہ کو متعین و ظاہر کرنے والا، موضوع۔

 شجر سایہ فگن، گل بار اور نازاں وہ کل بھی تھا مرے ہر خواب کا عنوان (١٩٨٢ء ساز سخن بہانہ ہے، ٥١)

٤ - کسی موضوع کی سرخی۔

" "انسان" کے عنوان سے جمیل الدین عالی بھی ایک طویل نظم لکھ رہے ہیں۔" (١٩٨٤ء، سمندر، ١٢)

٥ - تمہید، ابتدا، آغاز، سرنامہ۔

"اپنی دانست میں یہ سجھمتا ہے کہ وہ کسی تبدیلی کا عنوان بن جائے گا۔" (١٩٨٠ء، تشنگی کا سفر، ٩)

عنوان کے مترادف

آغاز, پیشانی, تمہید, طرز, انداز, مد

آد, آغاز, ابتدا, انداز, پیشانی, تعارف, تمہید, سبیل, سُرخی, سرنامہ, شروع, طرز, طریق, طور, عَنَ, مَد, ڈھنگ, ہیڈنگ

عنوان english meaning

superscriptiontitleor title-page (of a book); preface; anything that serves as an indication (of another thing); that which is understood (by anything); modemanner.((Plural) عناوین |anavin|) Title(Plural)عناوین anavinanything that serves as an indications of another thingheadingheading anything that serves as an indication of another thingheadlinemannermodesomething service as an indication |A|something serving as an indicationthe title

شاعری

  • تم موت اسے کہہ لو‘ میں تو یہ سمجھتا ہوں
    افسانۂِ ہستی کا عنوان بدلتا ہے
  • گلیاں
    (D.J. ENRIGHT کی نظم ‌STREETS کا آزاد ترجمہ)

    نظم لکھی گئی تو ہنوئی کی گلیوں سے موسوم تھی
    اس میں گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کا تذکرہ تھا‘
    فلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی اذیّت بھری داستاں درج تھی
    اِس کے آہنگ میں موت کا رنگ تھا اور دُھن میں تباہی‘
    ہلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی الم گُونج تھی

    نظم کی اِک بڑے ہال میں پیش کش کی گئی
    اِک گُلوکار نے اس کو آواز دی
    اور سازینے والوں نے موسیقیت سے بھری دُھن بنا کر سجایا اِسے
    ساز و آواوز کی اس حسیں پیشکش کو سبھی مجلسوں میں سراہا گیا
    جب یہ سب ہوچکا تو کچھ ایسے لگا جیسے عنوان میں
    نظم کا نام بُھولے سے لکھا گیا ہو‘ حقیقت میں یہ نام سائیگان تھا!
    (اور ہر چیز جس رنگ میں پیش آئے وہی اصل ہے)
    سچ تو یہ ہے کہ دُنیا کے ہر مُلک میں شاعری اور نغمہ گری کی زباں ایک ہے
    جیسے گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کی داستاں ایک ہے
    اور جیسے تباہی‘ فلاکت دُکھوں اور بربادیوں کا نشاں ایک ہے
    سچ تو یہ ہے کہ اب کرّہ ارض پر دُوسرے شعر گو کی ضرورت نہیں
    ہر جگہ شاعری کا سماں ایک ہے
    اُس کے الفاظ کی بے نوا آستیوں پہ حسبِ ضرورت ستارے بنانا
    مقامی حوالوں کے موتی سجانا
    تو ایڈیٹروں کے قلم کی صفائی کا انداز ہے
    یا وزیرِ ثقافت کے دفتر میں بیٹھے کلکروں کے ہاتھوں کا اعجاز ہے!!
  • کیتاں ہوں ترے نانوں کوں میں ورد زباں کا
    کیتا ہوں ترے شکر کوں عنوان بیاں کا

محاورات

  • کسی طرح ، طور یا عنوان

Related Words of "عنوان":