غافل کے معنی
غافل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ غا + فِل }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد سے مشتق کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بے احتیاط","بے پروا","بے توجہ","بے خبر","بے خبر (کر دینا۔ کرنا ہو جانا وغیرہ کے ساتھ)","بے سوچ","بے فکر","غفلت شعار","غفلت کرنے والا","ناعاقبت اندیش"]
غفل غافِل
اسم
صفت ذاتی
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : غافِلَہ[غا + فِلَہ]
- جمع : غافِلِین[غا + فِلِین]
- تفضیلی حالت : غافِلوں[غا + فِلوں (و مجہول)]
غافل کے معنی
"دونوں میں بڑا فرق تھا، ایک اللّٰہ سے ڈرنے والا اور دوسرا غافل" (١٩٨٠ء، روشنی، ٣٦٢)
رہ گیا کوئی تڑپ کر کوئی غافل ہو گیا آپ دیکھیں تو سہی کیا رنگِ محفل ہو گیا (١٩٨٣ء، سرمایہ تغّزل، ٦٥)
غافل کے مترادف
کاہل, ڈھیلا, خوابیدہ, بھلکڑ, ناواقف
اچت, انجان, بیفکر, غَفَلَ, لاپروا, ناآشنا, نادان, ناسُرتا, ناواقف, نِسنکہ
غافل english meaning
unmindfulforgetfulneglectfulnegligentheedlessinadvertentinattentiveremissthoughtlesscareless; indolen; imprudent; senselessunconsciouscarelessremiss [A]remiss |A|thoughtful
شاعری
- غلط تھا آپ سے غافل گزرنا!
نہ سمجھے ہم کہ اس قالب میں تُو تھا - غافل تھے ہم احوالِ دل خستہ سے اپنے
وہ گنج اسی کنج خرابی میں نہاں تھا - غافل نہ سوز عشق سے رہ پھر کباب ہے
گر لائحہ اس آگ کا ٹک دل کو جا لگا - پشیمان توبہ سے ہوگا عدم میں
کہ غافل چلا شیخ لطفِ ہوا سے - ابر مت گورِ غریباں پہ برس غافل آہ
ان دل آزردوں کے جی میں بھی لہر آوے گی - غافل ہیں ایسے سوتے ہیں گویا جہاں کے لوگ
حالانکہ رفتنی ہیں سب اس کارواں کے لوگ - گو میں رہا رہینِ ستم ہائے روزگار
لیکن ترے خیال سے غافل نہیں رہا - سمج دیک اے دل توں دک فکر سوں
نکو غافل آج اس کرے ذکر سوں - رات دن غافل کیا کرنیک کام
اس سے تیری آخرت بن جائے گی - یوں بھی ہوتا ہے بہن سے کوئی غافل ہیہات
ذکر کیا آنے کا خط سے بھی نہ پوچھی مری بات
محاورات
- حاضر مارے غافل روئے
- غافل ہونا