غزوہ
{ غَز + وَہ }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل مفہوم اور ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٥١ء کو "کلیات مومن" میں مستعمل ملتا ہے۔
["غزء "," غَزْوَہ"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : غَزْوے[غَز + وے]
- جمع : غَزْوات[غَز + وات]
- جمع غیر ندائی : غَزْووں[غَز + ووں (و مجہول)]
غزوہ کے معنی
١ - وہ لڑائی جس میں رسول اکرمۖ نے بنفس نفیس شرکت فرمائی ہو۔
"غزوۂ ذات الرفاع سے مسلمان لوٹ رہے تھے۔ ہر ایک کا دل چاہتا تھا کہ جلد سے جلد گھر پہنچ جائے۔" (١٩٨٥ء، روشنی، ١٧٠)
٢ - لڑائی، حملہ۔
"وہ اپنی دائمی قبیلہ جنگیوں اور قصاص خون کے لیے غزوے کرتے تھے۔" (١٩٤٦ء، بیان الحج، ١٠٧)
مترادف
لڑائی, جہاد, غزا, جنگ