فسانہ کے معنی
فسانہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ فَسا + نَہ }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |افسانہ| کی تخفیف شدہ شکل ہے۔ جو اردو میں اپنی اس شکل کے ساتھ بھی اصل معنوں میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٧٩٥ء کو "دیوانِ قائم" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بنائی ہوئی کہانی","بے اصل داستان","طبع زاد مضمون","گھڑا ہوا قصہ","مخفف افسانہ"]
اَفسانہ فسانَہ
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : فَسانے[فَسا + نے]
- جمع : فَسانے[فَسا + نے]
- جمع غیر ندائی : فَسانوں[فَسا + نوں (و مجہول)]
فسانہ کے معنی
١ - کہانی، قصّہ، داستان، سرگزشت، حال، روداد۔
حدیث غمِ جاوداں لکھ رہاں ہوں خوشی کے فسانے وہ مجھ کو سُنائیں (١٩٨٣ء، حصارانا، ١٢٣)
فسانہ english meaning
a talestoryfictionfableromance; a narrative
شاعری
- کوتاہ تھا فسانہ جو مرجاتے ہم شتاب
جی پر وبال سب ہے یہ عمر دراز کا - سودائے عشق اور ہے‘ وحشت کچھ اور شے
مجنوں کا کوئی دوست فسانہ نگار تھا - فسانہ خواں دیکھنا شبِ زندگی کا انجام تو نہیں ہے
کہ شمع کے ساتھ رفتہ رفتہ مجھے بھی کچھ نیند آرہی ہے - خدا کرے کہ وہ مل جائے تو فسانہ کہوں
جو لفظ ڈھونڈ رہا ہوں میں ابتدا کے لئے - وہ دمکتی ہوئی لو کہانی ہوئی وہ چمک دار شعلہ، فسانہ ہوا
وہ جو الجھا تھا وحشی ہوا سے کبھی، اس دیے کو بجھے تو زمانہ ہوا - کیا بند ان کے اوپر آب ودانہ
وسایا ئے نبی سمجھے فسانہ - ناشنیدہ فسانہ آنکھوں میں
وحشت آہوانہ آنکھوں میں - میں کہہ چکا فسانہ غم رات جاچکی
اب بولنے کی بات نہیں بات جاچکی - فسانہ قیس سے سودائے عشق کا پوچھو
مجھے و سر کے کھجانے کا بھی حواس نہیں - جوقابل شنید نہ ہو داستان غم
کہتے ہیں کیجیے اسے تیرا فسانہ فرض
محاورات
- افسانہ بر زبان ہونا
- افسانہ رہ جانا
- عالم ہمہ افسانہ مادار دوما بیچ