فیض عام کے معنی
فیض عام کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ فَے (ی لین) + ضے + عام }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم |فَیض| کو کسرۂ صفت کے ذریعے عربی ہی سے مشتق صفت |عام| کے ساتھ ملانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٧٣٩ء کو "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["عام سلوک","عام لوگوں کا فائدہ"]
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
فیض عام کے معنی
١ - عنایت جو سب کے لیے ہو، عام لوگوں کا فائدہ، سب لوگوں پر کی جانے والی عنایت۔
نہیں خموشی کی یہ جا مجھے بتا تو سہی یہ فیض عام ہوا ہے جہان میں کس کا (١٨٧٩ء، دیوان عیش دہلوی، ٦)
فیض عام english meaning
general abundance; the public good or benefit
شاعری
- ہے دوست پر حلال عدو پر حرام ہے
سرکار ابن فاطمہ میں فیض عام ہے - نہیں خموشی کی یہ جا مجھے بتا تو سہی
یہ فیض عام ہوا ہے جہاں میں کس کا - السلام اے سید اولاد آدم السلام
السلام اے فیض عام و رحمة اللعالمین