قبا کے معنی
قبا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ قَبا }
تفصیلات
iعربی زبان میں اسم جامد ہے۔ عربی سے اردو میں معنی و ساخت کے اعتبار سے من و عن داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٥ء کو "جواہر اسراراللہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک قسم کا آگے سے کھلا ہوا دوہرا جامہ یا اچکن","ایک لباس جو دوہرا اور چغے کی قسم کا ہوتا ہے جس میں بعض دفعہ آستینیں نہیں ہوتیں اور صرف سوراخ ہوتے ہیں","روئی دار سینہ کشادہ جامہ","سینہ کشادہ جامہ"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : قَبائیں[قَبا + ایں (یائے مجہول)]
- جمع غیر ندائی : قَباؤں[قَبا + اوں (واؤ مجہول)]
قبا کے معنی
"ریشمی قسم کا ایک کپڑا جس سے سلاطین کی چھوٹی قبا تیار کی جاتی ہے۔" (١٩٨٨ء، صحیفہ، لاہور، جنوری، ٨٩)
قبا کے مترادف
جبہ, عبا, چوغا
اچکن, اوورکوٹ, پوشاک, ترلک, جُبہ, چوغا, درلک, درلیک, دَگلہ, روئیداد, شیرواین, عبا, لباس, یلمہ
قبا کے جملے اور مرکبات
قبا پوشی, قبا دوز
قبا english meaning
a long gown with the skirt and breast open (and sometimes slits in the armpits); a (quilted) garment; a tunic
شاعری
- آنکھ جُھک جاتی ہے جب بندِ قبا کُھلتے ہیں
تجھ میں اُٹھتے ہوئے خورشید کی عریانی ہے - زندگی کیا کسی مفلس کی قبا ہے جس میں
ہر گھڑی درد کے پیوند لگے جاتے ہیں - اسی امید میں ہر موجِ ہوا کو چوما!
چھو کے شاید مرے پیاروں کی قبا آئی ہو - جس شخص کو کانٹوں سے اُلجھنا نہیں آتا
حاصل اُسے پھولوں کی قبا ہو نہیں سکتی - چمکتا ہے شہیدوں کا لہو فطرت کے پردے میں
شفق کا حسن کیا ہے‘ پھول کی رنگیں قبا کیا ہے - سورج نے جاتے جاتے شامِ سیہ قبا کو
طشتِ افق سے لے کر لالے کے پھول مارے - طلسمِ بند قبا سے ہیں اُنگلیاں روشن
لہُو میں آگ کی صورت اُتر رہی ہے شام - طلسمِ بند قبا سے ہیں اُنگلیاں روشن
لہُو میں آگ کی صورت اتر رہی ہے شام - ہنر و مرتبہ نہیں مخصوص
جُبّہ و خلعت و قبا سے ہی - ہاتھوں میں دیر تک کوئی خوشبو بسی رہی
دروازۂ چمن تھا وہ بندِ قبا نہ تھا
محاورات
- آپ کے اقبال سے
- آفتاب اقبال اوج پر ہونا
- آفتاب اقبال چمکنا
- آفتاب اقبال غروب ہونا
- اقبال بڑھنا یا بلند ہونا
- اقبال جرم ہونا
- اقبال عروج پر ہونا
- اقبال نے منہ پھیرلیا
- اقبال کا آفتاب ڈھلنا
- اقبال یاور ہونا