قراری کے معنی
قراری کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ قَرا + ری }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم |قرار| کے ساتھ |ی| بطور لاحقہ نسبت لگانے سے لفظ |قراری| بنا۔ اردو میں بطور صفت اور اسم مستعمل ہے ١٦٩٢ء میں "دیوان ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["سکونِ قلبی"]
قرر قَرار قَراری
اسم
اسم کیفیت, صفت نسبتی
قراری کے معنی
["١ - قرار، اقراری، منسوب بہ قرار۔"]
[" ہوا شادماں بہت اس دل منے قراری لیا ٹک او کراونے (١٧٤٦ء، قصہ فغفور چین، ١٢)"]
["١ - پائدار، برقرار رہنے والا۔"]
[" بہار دیکھی اور اس باغ کی خزاں دیکھی کوئی بھی رنگ قراری نہیں زمانے کا (١٧٨٠ء، گل عجائب، ١٦٠)"]
قراری english meaning
fixedsettledestablished firmstable; agreed to; ratifiedconcluded
شاعری
- جدھاں تے دیکھ اچپل یوں مجھے جو آنکھ مارا ہے
تدھاں تے بے قراری کا بچھو خوں ڈانک مارا ہے - نہیں ہے بے قراری اس کی بے جا
ولی جس دل میں ہے زلف پری زاد - کہیں جو تسلی ہوا ہو یہ دل
وہی بے قراری بدستور ہے - کھٹائی اس کی نئیں لیموں کے حق م‘ےں دافع صفرا
ترش مت ہو قراری ہے ہمارے رنگ کی زردی - کمال اب بے قراری ہے دکھا اے یار منہ اپنا
کہو کیا گرہ کا جاتا ہے میرے پاس آنے سے - درس دے درس منج دکھیاری کوں
دور کر دل کو بے قراری کوں - نہ جاوے ملک بے تابی سوں یک لمحہ کدھی باہر
زمیں میں بے قراری کی گڑیا ہے نال عاشق کا - گرنے لگا جو خاک پہ وہ آسماں جناب
مرقد میں بے قراری ہوئی روح بو تراب