قزل باش کے معنی
قزل باش کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ قِزِل + باش }
تفصیلات
iترکی زبان سے ماخوذ صفت |قزل| کے ساتھ ترکی زبان سے ہی اسم |باش| ملانے سے مرکب۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٠٧ء میں "داستان فتح جنگ" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : قِزِل باشوں[قِزِل + با + شوں (و مجہول)]
قزل باش کے معنی
١ - [ لفظا ] سرخ سر؛ اِسماعیل صفوی شاہ ایران نے اپنے لشکریوں کے لیے بارہ گوشے کی سرخ ٹوپی مقرر کی تھی اس لیے ان لشکریوں کو قزلباش کہا جانے لگا، بعض لوگوں کا خیال یہ ہے کہ قزلباش ان قیدیوں کی اولاد ہیں جنہیں تیمور نے شاہ اسماعیل کے والد کے کہنے سے آزاد کر دیا تھا یہ لوگ سرخ ٹوپیاں پہنتے تھے۔
"اس روز افزوں انبوہ کو لوگ ان دنوں قزل باش (سرخ سر) کہنے لگے۔" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٦٤٩:٣٣)