قصاب کے معنی
قصاب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ قَص + صاب }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صیغہ اسم مبالغہ ہے۔ عربی سے اردو میں معنی و ساخت کے لحاظ سے بعینہ داخل ہوا اور بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو"قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["کاٹنا","ایک قوم ہندوستان میں جو یہ کام کرتی ہے","بے درد","بے رحم","حلال کرنے والا","ذبح کرنے والا","گوشت بیچنے والا شخص","گوشت فروش","کاٹنے والا"]
قصب قَصّاب
اسم
اسم نکرہ ( مذکر ), صفت ذاتی
اقسام اسم
- ["جمع ندائی : قَصّابو[قَص + صا + بو]","جمع غیر ندائی : قَصّابوں[قَص + صا + بوں (و مجہول)]"]
قصاب کے معنی
["١ - گوشت کاٹنے والا، قصائی، بوچڑ، گوشت بیچنے والا۔"]
["\"ذرا سی بھول چوک پر وہ قصاب کی طرح طالب علم پر جھپکتے تھے۔\" (١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ٨٢)"]
["١ - [ مجازا ] ظالم، بیدرد۔ (نوراللغات)"]
قصاب کے مترادف
ذابح
بوچڑ, ذابح, قسائی, قصائی, قَصَبَ
قصاب english meaning
a kind of firework sent high up in the skyarrow shot in the direction of wind
شاعری
- خال عارض ہے جو بندوئے خدا ترس تو کیا
ہم سید بختوں کے حق میں تو ہے قصاب بنا - جو چھری دیکھ کے قصاب کی تھراتے تھے
شان حق ہے وہی اب پھرتے ہیں خنجر باندھے - اور قصاب بھی جو آوے ہے
چھری بغدا مجھے بتاوے ہے - بے چھری کرتے ہیں کافر عاشقوں کو اپنے ذبح
جوہر قصاب اٹھی بے چھری حلال کیا - ان کو بز قصاب نے جب دے دیا سوکھا جواب
یہ اٹھے دکان سے مایوس یا چشم پر آب
محاورات
- بتمنائے گوشت مردن بہ زتقاضائے زشت قصاباں
- قاضی و قصباتی و قصاب و قانون گوئے نیز
- قصاب کے برتے پر شکرا پال