لاک کے معنی
لاک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ لاک }
تفصیلات
iانگریزی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٥٥ء کو "اردو میں دخیل یورپی الفاظ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["آٹا گوندھنے کا برتن","ایک مادہ جس سے سرخ رنگ کے کپڑے پیدا کرتے ہیں","رنگنے کا برتن","مہر لگانے کی لاکھ"]
Lock لاک
اسم
اسم آلہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع استثنائی : لاکْس[لاکْس]
لاک کے معنی
١ - تالا، قفل۔
"لاک منفرد غیر مستعمل ہے لیکن اس کا مرکب لاک اپ رائج ہے۔" (١٩٥٥ء، اردو میں دخیل یورپی الفاظ، ٤٨٥)
لاک کے جملے اور مرکبات
لاک اپ
شاعری
- جناور ترے سار کے پاک ساک
صبا اوٹھ خوراک اونکی تھی لاک لاک - قتل پر دیس میں سبط شہ لو لاک ہوا
کیا خبر ان کو کہ گھر فاطمہ کا خاک ہوا - جیا اوس بن نہیں لگتا تو میں کیوں کر گماں رکھوں
روٹھنیگے لاک افسوساں سو خطرہ کیوں تھماں رکھوں - بزرگاں کوں اس کام کے میانے سٹ
اوسے لاک ہوں دے کیا دور جھٹ - بھواں کماناں تیر پلکاں ساند کر مارے جو توں
ہر تیر سوں سو لاک جیوں سوتن میں الجاویں بعث - دیکھا گھات کی بات میں لاک چھند
جنم جگ کا پڑیا مرے گل میں بند - لاک باتاں کے کہوں یک بات میں
فی الحقیقت استیں وہ بات میں - دونو مل کے لاک آرزو ہور جاؤ
کہے شہ ترا درد ہمناں کوں آؤ - دل کھلا انشا ادھر سر راگ کا لگا لگا
لاک کا لگا لگا اور آگ کا لگا لگا - منج ایسیاں تجے لاک باندیاں اہیں
کہ تج سات مل کر وو ناندیاں اہیں
محاورات
- جان بچی لاکھوں پائے (خیر سے بدھو گھر کو آئے)
- (جلاکر) راکھ کر ڈالنا
- آدمیت اور شے ہے علم ہے کچھ اور چیز۔ لاکھ طوطے کو پڑھایا پر وہ حیواں ہی رہا
- آسن جوڑ کر بیٹھنا یا جوڑنا آسن سے آسن ملاکر بیٹھنا
- آنکس کہ بد اند و بداند کہ نداند۔ اسپ طرب خویش با فلاک رساند
- اترا چھترا جو ہوا واکی سار نہ ہو۔ سادھ کہے رے بالکے لاکھ جتن کرلو
- افلاک پر دماغ ہونا
- افلاک سے آگ برسنا
- افلاک ہل جانا
- ال الاکر / کے