قصور کے معنی
قصور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ قُصُور }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["چھوٹا ہونا","بھول چوک","جمع قصر کی","کوتاہی (کرنا ہونا کے ساتھ)"]
قصر قُصُور
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
قصور کے معنی
"عہد جدید کے "روشن خیال" نوجوان ترک بھی اس کی صحیح اہمیت سمجھنے میں قصور کر رہے ہیں۔" (١٩٢٢ء، نقش فرنگ، ٧٤)
افراط نازکی سے کمر بے مثال ہے یاں معترف قصور پہ چشم خیال ہے (١٨٧٥ء، مونس، مراثی، ٨٨:٣)
"مُجھ میں کوئی قصور دیکھو تو آزادی سے مُجھ کو ٹوک دو۔" (١٩١٦ء، محرم نامہ، حسن نظامی، ١٢)
"شاید یہی بات ہو گی قصور میرا ہی ہو گا۔" (١٩٨٢ء، دوسرا کنارہ، ٤٧)
قصور کے مترادف
جرم, گناہ, خطا
اپرادھ, پاپ, تقصیر, جرم, خطا, سہو, غلطی, قَصَرَ, گناہ, لغزش, محلات, نقص, نُقص, کمی, کوتاہی
قصور کے جملے اور مرکبات
قصور وار
قصور english meaning
a falling; a failing (of or in); deficiency; decrease; failuredefault; omission; miss; short comingerror; inaccuracyto cautionto give noticeto make acquaintedto warn
شاعری
- تھا وہ تو رشکِ حُور بہشتی ہمیں میں میر
سمجھے نہ ہم تو فہم کا اپنی قصور تھا - میرا قصور کہ میں ان کے ساتھ چل نہ سکا
وہ تیز گام میرا انتظار کیوں کرتے - پانی بھی بند ظلم جفا کا وفود ہے
آکر مرا گناہ ہے کوئ قصور ہے - میں نے بھرپائے سارے حور و قصور
اتنا کہہ دیجئے معاف قصور - خلق میں اپ کے والد کے کرم ہیں مشہور
بات میں بخش دئے سینکڑوں بندوں کے قصور - گھر سے تم کیوں نکالے دیتے ہو
کیا قصور اس غلام کا نکلا - کہتے ہیں درد ہجر سے کیوں مر گئے نہ تم
لو اور سنیے یہ بھی ہمارا قصور تھا - پرمغرب و صبح کی جو رکعات ہیں پانچ
دیں کا ہے قصور ان میں گر قصر کرے - قصور آپ کا ہے کچھ‘ نہ ہے فلک کی خطا
ہمارا دل ہی بنا تھا شکستگی کے لیے - نازک کلائی آپ کی چوڑی ہی مُڑ گئی
تمہارا قصور نہیں،یہ پرگھٹی ہی بُڑ گئی
محاورات
- اپنا پیسہ کھوٹا تو پرکھنے والے کا کیا قصور
- عقل کا فتور یا قصورہونا
- قصور بتلانا
- قصور کرنا