قطار کے معنی

قطار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ قِطار }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بوطر اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سےپ ہلے ١٦٨٧ء کو "کلیات غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اونٹوں کو اس طرح باندھنا کہ ایک دوسرے کے پیچھے چلے جائیں","اونٹوں کی لار","اونٹوں کی سیدھی اور لمبی صف","اونٹوں کی لار","بالکسر صحیح ہے","ریل گاڑی","زار کے ساتھ بطور تابع آکر بہت کے معنی دیتا ہے","مشہور بہ فتح اوّل"]

قطر قِطار

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : قِطاریں[قِطا + ریں (یائے مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : قِطاروں[قِطا + روں (و مجہول)]

قطار کے معنی

١ - صف، سلسلہ، پرا۔

"درختوں کی کوئی قطار ان کے راستے میں حائل نہیں ہو سکتی تھی۔" (١٩٨٣ء، ساتواں چراغ، ٣٧)

٢ - شمار۔

 پیدل تو اس قطار کے تھے کس قطار میں دو دو سوار کٹ گئے ایک ایک وار میں (١٨٧٤ء، مراثی، انیس، ٩٦:٢)

٣ - زار کے ساتھ بطور تابع آکر بہت کے معنی دیتا ہے۔

"یہ بات سن کر وہ غم زدہ زار و قطار رونے لگی۔" (١٨٨٤ء، تذکرہ غوثیہ، ٢٠٢)

قطار کے مترادف

شمار, سلک[1], گاڑی, صف

پانت, پرا, ترتیب, تنظیم, سلسلہ, شمار, صف, قَطَرَ, گنتی, لائن, لار, لنگار, لنگتار, لڑی, نظم, ٹُکڑی, ڈار, ڈوری, کرو, کیئو

قطار کے جملے اور مرکبات

قطار در قطار

شاعری

  • اگاڑی مست صف گل عذار چلتی ہے
    پچھاڑی عاشقوں کی سب قطار چلتی ہے
  • خرابہ ہو گیا سنسان ہیں محلے سب
    امیدیں روتی ہیں قبروں پہ جا کے زار قطار
  • بٹائی کے بدل غیر آشنا ہور آشنا میانے
    بنڈولیاں کا ترے سنگات اگر قطار نیں تو نیں
  • نہ دیمکیں ہیں نہ کیڑوں کی اب بہیر رہی
    نہ مورچوں کی یہاں اب قطار باقی ہے
  • اک طرف اولتی کی باہم قطار برسے
    چھاجوں امنڈ کے پانی موسل کی دھار برسے

محاورات

  • زار (١) و قطار رونا
  • قطار باندھنا
  • قطار میں
  • وہ کس شمار و قطار میں ہے
  • کس شمار (قطار یا گنتی) میں ہے
  • کس شمار قطار میں ہے

Related Words of "قطار":