قمع کے معنی
قمع کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
تفصیلات
m["دوسرے کو سر پر مارنا","بیخ کنی","توڑنا پھوڑنا","زخمی کرنا","قلع و قمع و قتل و قمع میں اردو میں مستعمل ہے","مرادف قلع"]
قمع کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
m["دوسرے کو سر پر مارنا","بیخ کنی","توڑنا پھوڑنا","زخمی کرنا","قلع و قمع و قتل و قمع میں اردو میں مستعمل ہے","مرادف قلع"]
نسیم اب دل کناں کی طرح ہے چاک محبت میں کسی رشک قمر کی (١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ٢١٠)
"پنجاب ایک لقمۂ تر کی طرح بھارت کے منہ میں جاگرے گا۔" (١٩٨٥ء، پنجاب کا مقدمہ، ١٣٧)
"اسلام فلاحی مملکت کا قائل ہے اس لیے سربراہ مملکت کی یہ دینی ذمہ داری ہے کہ وہ سماج دشمن عناصر کا قلع قمع کر دے۔" (١٩٨٥ء، روشنی، ٩٨)
"یہ قمری مہینے کی آخری راتوں کی ایک رات تھی۔" (١٩٨٢ء، غلام عباس، زندگی نقاب چہرے، ١٩١)
"مرحوم مولوی رحیم بخش صدیقی نے اپنے دیرینہ دوست راقم الحروف خاور امروہوی کے والد مرحوم کے حقیقی پھویا حافظ مظہر علی انصاری سے موصوف کا تاریخی نام رکھنے کی درخواست کی۔" (١٩٨٣ء، سرمایۂ تغزل، ٢٧)