قندیل کے معنی
قندیل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ قِن + دِیل }فانوس
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم جامد ہے۔ عربی سے اردو میں حقیقی معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک قسم کا شیشہ کا بنا ہوا ظرف جس میں بتی روشن کرکے چھت میں آہنی زنجیروں سے لٹکا دیتے ہیں","ایک قسم کا شیشہ کا بنا ہوا ظرف جس میں بتی روشن کرکے چھت میں آہنی زنجیروں سے لٹکا دیتے ہیں","ایک قسم کا شیشے کا برتن جس میں موم بتی جلا کر لٹکاتے ہیں","ایک قسم کا فانوس جس میں چراغ یا لمپ جلاتے ہیں","کاغذ یا ابرک سے منڈھا ہوا فانوس"],
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد ), اسم
اقسام اسم
- جمع : قِنْدِیلیں[قِن + دی + لیں (یائے مجہول)]
- جمع غیر ندائی : قِنْدِیلوں[قِن + دی + لوں (و مجہول)]
- لڑکی
قندیل کے معنی
"جیسے آسمان میں قندیل لٹکی ہوئی۔" (١٩٨٧ء، آخری آدمی، ١٣١)
"دکن میں شہر حیدرآباد اور دیگر مشہور مقامات میں قندیل کا لفظ لالٹین کے لیے عام ہے۔" (١٩٣٩ء، اصطلاحات پیشہ وراں، ١٦٢:١)
قندیلیں سرشام سے روشن ہیں فلک پر یا گبند گردوں پہ چراغاں کا ہے منظر (١٩٢٥ء، مطلع انوار، ٤٢)
قندیل english meaning
the city of Candahar (in Afghanistan)Qandil
شاعری
- نسیم کیا ہے کہ روضے میں نفنہ جانوں کے
نہ گل ہو باد سے آواز صور کی قندیل - برج جو اڑ کر ہوے قندیل شب زیر فلک
برج تھے جتنے فلک پر سب کو روشن کردیا - جسم خاکی ہے مرا یوں نیش غم سے چاک چاک
کاٹتے ہیں جیسے گل بوٹے گل قندیل میں - حسینوں کی محفل کا تھا میر فرش
لٹک آئی تھی جیسے قندیل عرش - سو ہر یک قندیل ہے جڑاؤ سربسر
پنکھیراں سوں بجلی بجلی نمن جلد تر - رہے ہے جوں قمر منحسف سد بے نور
سیاہ بختوں کی بالیں پہ گور کی قندیل
محاورات
- قندیل فلک ہو جانا