لالہ زار کے معنی

لالہ زار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ لا + لَہ + زار }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |لالہ| کے ساتھ |زار| بطور |علامت ظرفیت| لگانے سے مرکب |لالہ زار| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٧٨ء کو "کلیات غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تختہ لالہ","لالہ کا کھیت","لالے کا تختہ یا باغ"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

لالہ زار کے معنی

١ - لالے کے پھولوں کا کھیت، باغ، گلزار۔

 یہ تن مرا ابھی زخموں سے لالہ زار نہیں ستم کرو کہ ابھی میں ستم شعار نہیں (١٩٨٨ء، مرج البحرین، ٨٦)

لالہ زار english meaning

bed of tulip

شاعری

  • دست صبا میں نظم جو ہے لالہ زار کا
    آنچل الٹ دیا ہے عروس بہار کا
  • بھولا شفق سے چرخ پہ جب لالہ زار صبح
    گلزار شب خزاں ہوا آنی بہار صبح
  • نہ روئیں گر ترے غم سے یہ چشم خون پالا
    تو کوہ و دشت کے دامن میں لالہ زار نہ ہو
  • پہنچے کبھی نہ اوس کف گلگوں کے رنگ کوں
    داغی ہے کیا ہوا جو ہوا لالہ زار سرخ
  • چمن آرا ہے کیا بہار تو دیکھ
    اک ذرا جوش لالہ زار تو دیکھ
  • مو پریشاں بے خود و دیوانہ دار
    ڈر کے تڑپی اور روئی لالہ زار
  • عشاق سو بلبلاں ہو تیرے
    اوصاف کے لالہ زار پکڑے
  • نہیں شوق اس کے دل میں کدھیں لالہ زار کا
    مشتاق ہے جو پیو کے رخ آبدار کا
  • گئے دن خزاں کے اور آئی بہار
    مے لالہ گوں سے دکھا لالہ زار
  • نہ پھولی تھی سرسوں نہ کچھ تھی بہار
    نہ ظاہر میں اس کے کہیں لالہ زار