لب شیریں کے معنی

لب شیریں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ لَبے + شی + رِیں }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |لب| کے آخر پر کسرۂ صفت لگا کر فارسی صفت |شیریں| لگانے سے مرکب توصیفی |لب شیریں| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور "مصباح التعرف" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["شیریں زبانی","معشوق کے ہونٹ","معشوق کے ہونٹھ جن کی علاوت مشہور ہے","میٹھے ہونٹ","میٹھے ہونٹھ"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

لب شیریں کے معنی

١ - [ تصوف ] کلام بے واسطہ بشرط ادراک اور شعور کے۔ (ماخوذ: مصباح التعرف، 213)

٢ - میٹھے ہونٹ، شیریں لب، (کنایۃ) معشوق کے ہونٹ۔ (پلیٹس، فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)۔

٣ - مراد، شیریں، بیانی۔ (پلیٹس، فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)

شاعری

  • گر اس لب شیریں کی تمنا نہو جی میں
    ہو جی کا نکلنا نہ دم باز پسیں تلخ
  • لب شیریں پہ جو ٹپکی بت چینی کی رال
    کیا شکر یوسف مصری ہے جو ہو اوس کا اگال
  • بوسوں سے غیر کے لب شیریں ہوئے ہیں تلخ
    بگڑی وہ چاشنی وہ قوام عسل گیا
  • جسے چٹکا لگا اوس کے لب شیریں کے بوسے کا
    علاج اوس کے گلاب و شربت عناب کیا کرنا
  • پھر لشکر اوصاف دو لب نے کیا بلوا
    یہ قرب دہن ہر لب شیریں کا ہے جلوا
  • نہ بات کی لب شیریں سے یار نے اک دن
    پڑی گرہ پہ گرہ دل میں نیشکر کی طرح
  • گالی سے لب شیریں کو بس تلخ نہ کیجے
    جو گڑ دیئے مرتا ہے اسے زہر نہ دیجے
  • شیریں لبوں کے ہیں لب شیریں فدائے لب
    دیکھے یہ لب تو یوسف مصری چبائے لب
  • کس قدر ہے لب شیریں کا ترے نام لذیذ
    لب پہ وہ گزرے تو اک دیر رہے‘ کام لذیذ
  • کس مزے سے جاتی ہے یاد لب شیریں میں جاں
    میٹھی پوئی چل رہا ہے توسن خوش گام روح